Bharat Express-->
Bharat Express

US cancels visa of Indian-origin student for supporting Palestine: فلسطین کی حمایت کرنے کی وجہ سے امریکہ نے ہند نژاد طالبہ کا ویزا منسوخ کیا، مزید طلبا کے ویزے منسوخ کرنے کا اعلان کیا

ہوم لینڈ سیکیورٹی کے محکمے نے رنجنی کا ویزہ رد کرنے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ وہ ’’حماس کی حمایت کرنے والی سرگرمیوں میں ملوث تھی‘‘۔ لیکن محکمے نے ان سرگرمیوں کی تفصیلات فراہم نہیں کیں۔

ہندوستانی طالبہ رنجنی سرینواسن، جس کا ویزا منسوخ کیا گیا ہے۔

امریکی حکومت نے امریکہ میں پی ایچ ڈی کرنے والی ایک ہندوستانی طالبہ رنجنی سری نواسن کا ویزا ’’حماس‘‘ کی حمایت کی بنیاد پر منسوخ کر دیا۔ اس کے بعد طالبہ نے خود ہی امریکہ چھوڑ دیا ہے۔ امریکی ہوم لینڈ سیکیورٹی کی سیکریٹری کرسٹی نوم نے کہا کہ کولمبیا یونیورسٹی کی طالبہ، جس کا اسٹوڈنٹ ویزا ’’تشدد اور دہشت گردی کی وکالت‘‘ کی وجہ سے منسوخ کر دیا گیا تھا، اس نے کسٹمز اینڈ بارڈر پروٹیکشن ہوم موبائل ایپلی کیشن (سی بی پی ہوم ایپ) کا استعمال کرتے ہوئے رضاکارانہ طور پر ملک چھوڑ دیا ہے۔ واضح رہے کہ یہ ایپلی کیشن یہ ایپ امریکہ میں موجود غیردستاویزی تارکین وطن یا ویزا کی میعاد سے زیادہ رکنے والوں کو قانونی کارروائی سے پہلے رضاکارانہ طور پر ملک چھوڑنے اور امریکی حکام کو اس کی اطلاع دینے میں مدد کرتا ہے۔ رنجنی سری نواسن نیویارک کی کولمبیا یونیورسٹی میں ’’شہری منصوبہ بندی‘‘ کے موضوع پر ڈاکٹریٹ کے طالب علم کے طور پر اسٹوڈنٹ ویزا پر امریکہ گئی تھی۔

اس لیے رد کیا گیا رنجنی کا ویزا

ہوم لینڈ سیکیورٹی کے محکمے نے رنجنی کا ویزہ رد کرنے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ وہ ’’حماس کی حمایت کرنے والی سرگرمیوں میں ملوث تھی‘‘۔ لیکن محکمے نے ان سرگرمیوں کی تفصیلات فراہم نہیں کیں۔ یاد رہے کہ امریکہ میں حماس کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیا گیا ہے۔ تاہم اس سے قبل اپریل 2024 میں بھی کولمبیا یونیورسٹی غزہ پر اسرائیل کی جنگ کے خلاف مظاہروں کے مرکز کے طور پر ابھری تھی اور یہاں طلبا نے غزہ کی حمایت میں بڑا احتجاج کیا تھا۔ امریکہ کی کئی دیگر یونیورسٹیوں میں بھی غزہ اسرائیل جنگ کے خلاف احتجاجی کیمپ لگائے گئے تھے۔

کون ہے رنجنی سری نواسن؟

سری نواسن کا ویزا 5 مارچ کو محکمہ خارجہ نے منسوخ کر دیا تھا۔ ہوم لینڈ سکیورٹی ڈیپارٹمنٹ نے ایک بیان میں کہا کہ اس نے 11 مارچ کو سی بی پی ہوم ایپ کا استعمال کرتے ہوئے اس کی ویڈیو فوٹیج حاصل کی تھی۔ سری نواسن کو ہارورڈ یونیورسٹی کے گریجویٹ اسکول آف ڈیزائن سے ماسٹر کی ڈگری حاصل کرنے کے لیے فل برائٹ نہرو اینڈ انلیکس اسکالرشپس سے نوازا گیا تھا اور وہ نیویارک یونیورسٹی کے ویگنر گریجویٹ اسکول آف پبلک سروس میں شہری منصوبہ بندی کے ڈپارٹمنٹ میں ایڈجنکٹ معاون اسسٹنٹ پروفیسر بھی تھی۔

نئی امریکی حکومت میں اسٹوڈنٹ ویزا پر منڈرا رہے ہیں خطرات کے بادل

امریکہ میں کالج کیمپس میں فلسطین کے حامی مظاہروں کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ کی طرف سے غیر ملکی طلباء کی جانچ میں تیزی لاتے ہوئے بہت سے ویزے منسوخ کیے گئے ہیں۔ اس سلسلے میں ہوم لینڈ سیکیورٹی ڈپارٹمنٹ نے جمعہ کے روز کہا تھا کہ امیگریشن اور کسٹمز انفورسمنٹ نے ایک فلسطینی طالبہ لقاء کوردیہ کو اپنے سٹوڈنٹ ویزا کی میعاد ختم ہونے سے زائد قیام کرنے پر گرفتار کیا ہے۔ 8 مارچ کو کولمبیا یونیورسٹی کے سابق فلسطینی نژاد طالب علم محمود خلیل کو امریکا میں گرفتار کر لیا گیا تھا، کیوں کہ اس نے کیمپس میں فلسطین حامی مظاہروں میں شرکت کی تھی۔ اس کا گرین کارڈ منسوخ کر دیا گیا تھا، تاہم ایک فیڈرل جج نے خلیل کی ملک بدری کو روک دیا۔

امریکی نائب صدر نے گرین کارڈ ہولڈرس کے بارے میں دیا بڑا بیان

دریں اثنا جمعہ کے روز امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا کہ واشنگٹن آنے والے دنوں میں مزید طلباء کے ویزے منسوخ کر سکتا ہے۔ روبیو نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ “آنے والے دنوں میں آپ کو مزید ویزوں کی منسوخی کی توقع رکھنی چاہیے کیوں کہ ہم ایسے لوگوں کو نشان زد کر رہے ہیں، جنھیں ہمیں کبھی بھی داخلے کی اجازت نہیں دینی چاہیے تھی۔‘‘

وہیں گرین کارڈ ہولڈرس کے حوالے سے امریکی نائب صدر نے بڑا بیان دیا ہے۔ جمعرات کو امریکی نائب صدر جے ڈی وانس نے دعویٰ کیا کہ گرین کارڈ ہولڈر کے پاس ملک میں رہنے کا ’’غیر معینہ حق‘‘ نہیں ہے۔ وانس نے فاکس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ’’یہ قومی سلامتی کے لیے ضرری ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ اسٹوڈنٹ ویزا پر امریکہ میں مقیم اور بھی بہت سے ایسے لوگوں کا ویزا منسوخ کیا جائے گا، جن کے بارے میں ہمیں لگتا ہے کہ امریکہ میں ان کی موجودگی امریکی مفاد میں نہیں ہے۔

بھارت ایکسپریس اردو



بھارت ایکسپریس اردو، ہندوستان میں اردوکی بڑی نیوزویب سائٹس میں سے ایک ہے۔ آپ قومی، بین الاقوامی، علاقائی، اسپورٹس اور انٹرٹینمنٹ سے متعلق تازہ ترین خبروں اورعمدہ مواد کے لئے ہماری ویب سائٹ دیکھ سکتے ہیں۔ ویب سائٹ کی تمام خبریں فیس بک اورایکس (ٹوئٹر) پربھی شیئر کی جاتی ہیں۔ برائے مہربانی فیس بک (bharatexpressurdu@) اورایکس (bharatxpresurdu@) پرہمیں فالواورلائک کریں۔ بھارت ایکسپریس اردو یوٹیوب پربھی موجود ہے۔ آپ ہمارا یوٹیوب چینل (bharatexpressurdu@) سبسکرائب، لائک اور شیئر کرسکتے ہیں۔

Also Read