Bharat Express

Indian student

سینئر عہدیدار نے کہاکہ ہم نے اب تک 828 طلبہ کو ایچ آئی وی پازیٹیو کے طور پر شناخت کیا ہے۔ جن میں سے 47 طلباء خطرناک انفیکشن کی وجہ سے جان کی بازی ہار چکے ہیں۔بہت سے طلباء ملک بھر کے ممتاز اداروں میں اعلیٰ تعلیم کے لیے تریپورہ سے باہر چلے گئے ہیں۔

امریکہ میں ہند نژاد طلباء کی موت کا یہ پہلا یا دوسرا واقعہ نہیں ہے۔ ایسے کیسز مسلسل منظر عام پر آ رہے ہیں۔ 6 اپریل کو بھی اوما ستیہ سائی گڈے نامی ہندوستانی طالب علم کی موت کا معاملہ سامنے آیا تھا۔

ہندوستان کی سب سے بڑی تحقیقاتی ایجنسی، سی بی آئی نے کہا تھا کہ اس نے ایک ایسے نیٹ ورک کا پتہ لگایا ہے جو لوگوں کو نوکریوں کے بہانے روس لے جاتا ہے اور وہاں کی فوج کی طرف سے (یوکرین کے خلاف جنگ میں) لڑاتا ہے۔ یہ نیٹ ورک ملک کی کئی ریاستوں میں پھیلا ہوا ہے، جب کہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ بہت سے لوگ اس میں پھنس  چکے ہیں ۔

میٹروپولیٹن پولیس ڈیپارٹمنٹ قتل میں ملوث ملزم کا پتہ لگانے میں عوام سے مدد مانگ رہا ہے۔ ایم پی ڈی دستاویزات کے مطابق، حملے کی اطلاع ملنے کے بعد افسران نے فوری ردعمل کا اظہار کیا۔ انہوں نے حملہ کے بعد متاثرہ شخص کو جان لیوا زخموں کے ساتھ پایا اور اسے علاج کے لیے مقامی ہسپتال لے جایا گیا۔

ویڈیو میں مظاہر علی نے اس دردناک تجربے کو بیان کیا  اس دوران اس کی پیشانی، ناک اور منہ  پر خون کے نشانات  ہیں۔مظاہر نے اس واقعہ کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ میں کھانا لے کر سڑک پر چل رہا تھا، اسی دوران چار لوگوں نے مجھے پکڑ لیا اور لات، گھونسا مارنا شروع کردیا۔

بھارت اور کینیڈا کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی نے بھارتی والدین کی تشویش میں اضافہ کر دیا ہے۔ وجہ وہ سرمایہ کاری ہے جو انہوں نے اپنے بچوں کی تعلیم کے لیے کینیڈا میں کی ہے۔

ایک ہندوستانی طالب علم کو آسٹریلیا کی یونیورسٹی آف کینبرا نے ایک طالب علم کے سرپرست کے طور پر اس کے شاندار کام کے لیے ایمبیسڈر آف چینج کے طور پر تسلیم کیا ہے