وقف ترمیمی بل 2024 پر جے پی سی کی رپورٹ لوک سبھا میں پیش کی جائے گی۔ کل یعنی پیر کے روز وقف ترمیمی بل سے متعلق تشکیل دی گئی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے چیئرمین بی جے پی رکن پارلیمنٹ جگدمبیکا پال لوک سبھا میں جے پی سی کی رپورٹ پیش کریں گے۔لیکن اس سے پہلے ایک بڑا انکشاف ہوا ہے۔ جے پی سی کے رکن اور کانگریس کے قدرآور لیڈر ڈاکٹر سید ناصر حسین نے یہ الزام لگایا ہے کہ بل پر ان کی جانب سے پیش کئے گئے اختلافی نوٹ کو ان کے علم میں لائے بغیر ہی ختم کردیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی طرف سے جو اعتراضات درج کرائے گئے تھے فائنل رپورٹ میں اس کو اطلاع کے بغیر ہی ترمیم کردیا ہے۔
کانگریس صدر دفتر کے انچارج اور سی ڈبلیو سی کے رکن سید ناصر حسین نے اپنے سوشل میڈیا اکاونٹ ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ ‘وقف (ترمیمی) بل 2024 پر مشترکہ کمیٹی کے رکن کے طور پر، میں نے بل کی مخالفت میں ایک تفصیلی اختلافی نوٹ پیش کیا تھا۔ حیران کر دینے والی بات یہ ہے کہ میرے اختلافی نوٹ کے کچھ حصے کو میرے علم میں لائے بغیر ہٹا دیا گیا ہے ۔انہوں نے مزید لکھا کہ ‘وقف (ترمیمی) بل، 2024 پر مشترکہ کمیٹی کو پہلے ہی ایک مذاق بنا دیا گیا تھا، لیکن اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ کی اختلافی آوازوں کو سنسر کراب وہ اس سے بھی نیچے گرگئےہیں! وہ کس چیز سے اتنے ڈرتے ہیں؟ ہمیں خاموش کرنے کی یہ کوشش کیوں ہے؟ اس دوران ڈاکٹر ناصر نے اپنے اختلافی نوٹ کی کاپی اور جے پی سی کی فائنل کاپی بھی شیئر کی اور یہ بتانے کی کوشش کی ہے کہ کیسے ان کے اعتراضات کو چپکے سے منسوخ کردیا ہے۔
As a Member of the Joint Committee on the Waqf (Amendment) Bill, 2024, I had submitted a detailed dissent note opposing the Bill. Shockingly, parts of my dissent note have been redacted without my knowledge!
The Joint Committee on Waqf (Amendment) Bill, 2024 was already… pic.twitter.com/FNLm4w78Nt
— Dr Syed Naseer Hussain,MP Rajya Sabha (@NasirHussainINC) February 1, 2025
واضح رہے کہ اس سے پہلے ایم آئی ایم صدر اور جے پی سی رکن اسدالدین اویسی نے بھی اسی طرح کا دعویٰ کیا تھا اور اپنے دعوے کے ثبوت کے طور پر انہوں نے بھی اپنے اختلافی نوٹ کو پبلک پلیف فارم پر رکھ دیا تھا۔ اویسی کے بعد کانگریس رہنما سید ناصر حسین نے بھی اس بات پر اپنی ناراضگی کا اظہار کیا ہے کہ جے پی سی کی فائنل رپورٹ میں ان کے اعتراضات کے کچھ خاص حصے کو انہیں بتائے بغیر کیوں ہٹا دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ جے پی سی کی رپورٹ لوک سبھا اسپیکر کو سونپنے سے قبل جے پی سی چیئرمین جگدمبیکا پال نے کہا تھا کہ بل میں 572 ترامیم کی تجاویز پیش کی گئیں تھی جن میں سے 44 ترامیم پر بحث ہوئی اور اکثریت کی بنیاد پر کمیٹی نے این ڈی اے اراکین کی 14 ترامیم کو منظور کر لیا۔ جے پی سی میں شامل اپوزیشن ارکان کی تمام مجوزہ ترامیم کو ووٹنگ کے دوران 10 کے مقابلے میں 16 ووٹوں سے مسترد کر دیا گیا۔
بھارت ایکسپریس۔