Bharat Express

Waqf Amendment Bill 2024

وقف ترمیمی بل-2024 کے لیے تشکیل دی گئی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کی میٹنگ منگل کو لکھنؤ میں ہوئی۔ اس میں شیعہ وقف بورڈ نے 'وقف بل استعمال شدہ' جائیدادوں کے مستقبل کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا۔

جماعت اسلامی ہند نے جوائنٹ پارلیمنٹری کمیٹی ( جے پی سی ) کی طرف سےاوقاف سے متعلق اٹھائے گئے سوالوں کے تحریری جواب سونپ دئے ہیں۔

مرکزی وزیر نے عبادت گاہوں کے ایکٹ پر تبصرہ کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ زیر سماعت ہے لیکن اگر سپریم کورٹ مرکز سے حلف نامہ داخل کرنے کو کہتی ہے، تو مرکز ’’قومی مفاد‘‘ میں ایک حلف نامہ داخل کرے گا۔

مولانا ارشد مدنی نے اس دوران کہا کہ 'اگر یہ ترمیم آتی ہے تو مسلمانوں کی عبادت گاہیں محفوظ نہیں رہیں گی۔' ارشد مدنی نے کہا کہ 'ملک میں اتنی پرانی مساجد اور عبادت گاہیں ہیں کہ سینکڑوں سال گزرنے کے بعد بھی یہ بتانا مشکل ہے کہ ان کا وقف کون ہے۔

اقلیتی امور کے وزیر کرن رجیجو نے ایک جواب میں کہاکہ دستیاب معلومات کے مطابق 994 جائیدادوں پر غیر قانونی قبضے کی اطلاع ملی ہے۔ وزارت نے مزید کہا کہ ملک بھر میں کل 994 ایسی جائیدادوں میں سے، تمل ناڈو میں سب سے زیادہ 734 جائیدادوں کو الگ کرنے کی اطلاع ملی ہے۔

جے پی سی کے چیئرمین جگدمبیکا پال نے مزید وقت کا مطالبہ کرتے ہوئے مدت کار بڑھانے سے متعلق تجویزلوک سبھا میں پیش کی، جسے منظور کرلیا گیا۔ اس کے بعد ایوان کی کارروائی ملتوی کردی گئی۔

جے پی سی کے رکن سنجے سنگھ نے کہاکہ "جب تک پوری رپورٹ تیار نہیں ہو جاتی، تمام فریقوں کو سنا جاتا ہے اور پھرجے پی سی کا دورہ مکمل ہو جاتا ہے، مجھے لگتا ہے کہ اس سے پہلے ڈرافٹ رپورٹ پیش کرنا غلط ہے۔

جمعیۃعلماء ہند کے صدرمولانا ارشدمدنی نے آندھرا اوربہارکے وزرائے اعلیٰ کوکھلے لفظوں میں یہ باور کرانے کی کوشش کی کہ اگرانہوں نے اقتدارمیں بنے رہنے کے لئے وقف ترمیمی بل پرمرکزی حکومت کی حمایت کی تومسلمانوں کی پیٹھ میں خنجرگھوپنے جیسا ہوگا۔

وزیر اعظم نریندر مودی کو نشانہ بناتے ہوئے مولانا مدنی نے کہا، "مودی جی نے کہا ہے کہ وقف کوئی چیز نہیں ہے، میں بہت حیران ہوا، کل وہ کہیں گے کہ نمازاورزکوٰۃ کی کوئی روایت نہیں ہے۔ ہمیں وقف میں ترمیم کے معاملے پر اعتراض ہے۔ "

کرن رجیجو نے کتاب کے اجراء کے موقع پر مصنفین کی تعریف کی اور ان کی کوششوں کو انتہائی اہم قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ کتاب نہ صرف وقف املاک کے بہتر انتظام کے لیے رہنما ثابت ہوگی بلکہ مسلم سماج کی فلاح و بہبود اور بااختیار بنانے کے لیے بھی ایک تحفہ کا کام کرے گی۔