Bharat Express

Waqf Amendment Bill 2024

بی جے پی رکن پارلیمنٹ نے الزام لگایا کہ مفرور اسلامی بنیاد پرست ذاکر نائیک اور دیگر ہمارے ملک کے نوجوانوں میں انتشار پھیلانے اور انہیں وقف ترمیمی بل کے ذریعے حکومت کے خلاف کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔انہوں نے خط میں دعویٰ کیا ہے کہ جے پی سی کو جمع کرانے میں ذاکر نائیک کے کسی بھی  نیٹ ورک کے ملوث ہونے کی مکمل چھان بین کی جانی چاہئے۔

وقف املاک - جو مذہبی اور خیراتی مقاصد کے لیے محفوظ ہیں - ہندوستانی مسلم کمیونٹی کی سماجی و اقتصادی ترقی کے لیے ایک اہم ذریعہ بن سکتی ہیں۔ ت

وقف (ترمیمی) بل 2024 کے بارے میں، اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ نے کہا، "ہمارے ملک میں ایک ایسا قانون بنایا جا رہا ہے جس سے ہماری زمینیں چھین لی جائیں گی۔

وقف ترمیمی بل پر جمعرات کو جے پی سی کی پانچویں میٹنگ ہوئی۔ سیاسی پارٹیوں کے اراکین کے ساتھ ہی مذہبی تنظیموں اورقانونی ماہرین کا موقف سنا گیا۔ میٹنگ میں بی جے پی رکن پارلیمنٹ نےمغل بادشاہ اکبرکی بیگم کا ذکرکیا توکانگریس، عام آدمی پارٹی اوراے آئی ایم آئی ایم رکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی برہم ہوگئے۔

آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا فضل الرحیم مجددی نے ایک ویڈیو بیان جاری کے مختلف تنظیموں، اداروں، مدارس اورعام لوگوں کا شکریہ ادا کیا ہے اوران لوگوں سے ان دو دنوں میں ای میل کرنے کی اپیل بھی کی ہے، جن لوگوں نے ابھی تک اپنا اعتراض درج نہیں کرایا ہے۔ کچھ تنظیمیں ایسی ہیں، جوحکومت کے قریب ہیں یا رہنا چاہتی ہیں، انہوں نے اس بل کی حمایت کی ہے۔ تاہم بی جے پی بھی اس میں کسی سے پیچھے نہیں رہنا چاہتی ہے اوراس نے لوگوں کو بیدار کرنے کے لئے بیداری مہم چلائے گی۔

انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر (آئی آئی سی سی) میں وقف ترمیمی بل 2024 کے سلسلے میں منعقدہ کانفرنس میں اس بل کی پُر زور مخالفت  کی گئی۔ انڈیا اسلامک کلچرل سینٹرکے زیراہتمام منعقدہ کانفرنس میں مختلف شعبہ ہائے سے وابستہ افراد نے شرکت کی اورحکومت کی نیت پرسوال اٹھاتے اس بل کوقانون نہ بننے دینے کا عزم کیا۔

سابق راجیہ سبھا رکن اورجمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود مدنی نے وقف سے متعلق سوال پر کہا کہ اگرمعاملہ مسلمانوں سے متعلق تو تو ان سے بات کی جانی چاہئے۔ مسلمانوں سے بات کئے بغیر ہی وقف میں ترمیم کیا جا رہا ہے۔

ڈی ایم کے لیڈر  نے وقف بورڈ میں غیر مسلموں کو شامل کرنے پر سخت اعتراض ظاہر کیا تھا۔ اپوزیشن جماعتوں نے ضلع کلکٹروں کو دیے جانے والے اختیارات پر سوال اٹھائے۔

وقف ترمیمی بل پرپارلیمنٹ کی مشترکہ کمیٹی کا دوسرااجلاس ہوا۔ اس میں مسلم تنظیموں نے کہا کہ ہم ترمیم کو قبول نہیں کرتے۔ حکومت کواس میں مداخلت نہیں کرنی چاہئے۔

سماجوادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ مولانا محب اللہ ندوی نے کہا کہ، اس بل کے ذریعہ حکومت کی جانب سے جو پیغام دیا گیا ہے وہ اس کی بات کی عکاسی کرتا ہے حکومت کی منشاء اور نیت درست نہیں ہے ۔ انہوں نے مزید کہا یہ ترمیمی بل دستور کے برعکس ہے۔