Bharat Express

Maulana Mahmood Madni on PM Modi: بلڈوزر نا انصافی اور ظلم کی علامت، غلط کرنے والوں کو معافی نہیں: مولانا محمود مدنی نے وزیراعظم مودی سے متعلق کہی یہ بڑی بات

سابق راجیہ سبھا رکن اورجمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود مدنی نے وقف سے متعلق سوال پر کہا کہ اگرمعاملہ مسلمانوں سے متعلق تو تو ان سے بات کی جانی چاہئے۔ مسلمانوں سے بات کئے بغیر ہی وقف میں ترمیم کیا جا رہا ہے۔

جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود مدنی۔ (فائل فوٹو)

جمعیۃ علماء ہند کے سربراہ مولانا محمود مدنی نے کہا کہ بلڈوزرکارروائی کی اجازت نہیں ہے۔ بلڈوزرآج کے دور میں ناانصافی اورظلم کی علامت بن گیا ہے۔ جو کوئی اگرغلط کام کرتا ہے اسے معافی نہیں ملنی چاہئے۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ ملک میں کہیں بھی کوئی خطرہ نہیں ہے۔ ایک ٹی وی چینل کے خاص پروگرام کے ساتھ بات چیت میں کئی پارٹیوں کے ساتھ جڑنے سے متعلق جمعیۃ علماء ہند کے صدرمولانا محمود مدنی نے کہا کہ غلط کوغلط، صحیح کوصحیح کہتا ہوں۔ کچھ کی کچھ باتیں بہت خراب لگتی ہیں۔ کچھ ہی کچھ باتیں بہت اچھی لگتی ہے۔

مولانا محمود مدنی نے خطرے سے متعلق سوال پرکہا کہ ملک میں خطرے میں کوئی چیزنہیں ہے۔ خطرے کا جو جھنجھنا ہے، اسے لوگوں کوہٹا دیا جانا چاہئے۔ جسے خطرہ لگتا ہے کہ وہ خطرہ بتا دیتا ہے۔ فائدے کے لئے لوگ ایک دوسرے کوخطرہ بتا دے رہے ہیں۔ بلڈوزرسے متعلق مولانا محمود مدنی نے کہا کہ مہذب معاشرہ میں بلڈوزر کارروائی کی اجازت نہیں ہے۔ معاملہ عدالت میں زیرالتوا ہے، اس لئے اس پرزیادہ کچھ نہیں کہہ سکتے۔ سپریم کورٹ طے کرے گا کہ بلڈوزرکارروائی صحیح ہے یا غلط۔ بلڈوزرنا انصافی اورظلم کی علامت بن گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جوغلط کرتا ہے، اسے معافی نہیں ملنی چاہئے۔

بغیربات چیت کئے وقف ایکٹ میں کی جارہی ہیں ترامیم: مولانا محمود مدنی

سابق راجیہ سبھا رکن پارلیمنٹ اورمعروف اسلامی اسکالرمولانا محمود مدنی نے وقف سے متعلق سوال پرکہا کہ اگرمعاملہ مسلمانوں سے متعلق ہے توان سے بات کی جانی چاہئے۔ مسلمانوں سے بات کئے بغیروقف ترامیم کی جا رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت بتائے کہ وقف بورڈ کے نئے قانون کے فائدے کیا کیا ہیں۔ ہم یہ جاننے کے لئے تیارہیں۔ وقف کوعوامی جائیداد بتائی جا رہی ہے۔

نفرت کے بازارمیں راہل گاندھی کی محبت کی دکان سے متعلق سوال پراسلامی اسکالرمولانا محمود مدنی نے کہا کہ اگرکوئی محبت کی بات کرے گا تواسے اچھا ہی کہا جائے گا۔ محبت کی بات کرنے والا ہرشخص اچھا ہے۔ لوگ راہل گاندھی کوقبول کررہے ہیں۔ وہ کافی محنت کررہے ہیں۔ کانگریس کے تئیں حمایت پرانہوں نے کہا کہ سبھی پارٹیوں میں مسلمانوں کے لئے جگہ ہونی چاہئے۔ کسی کوڈراکرووٹ نہیں لیا جاسکتا ہے۔

آسام کے وزیراعلیٰ مسلمانوں کوکہتے ہیں غیرملکی: مولانا محمود مدنی

اسلام میں خواتین کے حقوق سے متعلق مولانا محمود مدنی نے کہا کہ خواتین کومساوی حقوق ملنے چاہئے۔ اسلام نے خواتین کومساوی حقوق دیئے۔ کسی بھی سماج اورمعاشرہ میں جاہلیت ختم ہونی چاہئے۔ مسلمانوں میں داخلی سدھارکی ضرورت ہے۔ آسام کے وزیراعلیٰ ہمنتا بسوا سرما پرحملہ کرتے ہوئے مولانا محمود مدنی نے کہا کہ آسام کے وزیراعلیٰ مسلمانوں کودراندازکہتے ہیں۔ وہ مسلمانوں کوغیرملکی کہتے رہے ہیں۔ ہمنتا بسوا سرما کا بیان اورکارروائی آئین کے ساتھ غداری ہے۔

مولانا محمود مدنی نے وزیراعظم مودی کی بھی تعریف کی

وزیراعظم مودی کیسے لگتے ہیں، کے سوال پرمولانا محمود مدنی نے کہا،”میں نے پہلے بھی کہا کہ غیرملکی پالیسی پروزیراعظم مودی نے اچھا کام کیا ہے۔ ان کی غیرملکی پالیسی اچھی ہے۔ یہی نہیں ہم نے مودی حکومت کی کئی کاموں پرحمایت کی ہے، جس چیزکوصحیح نہیں سمجھیں گے، اس کی مخالفت کریں گے۔ جیسے وقف سے متعلق معاملے کی ہم حمایت نہیں کرتے ہیں۔ وقف قانون سے پہلے بات چیت ہونی چاہئے تھی۔“ مولانا محمود مدنی نے کہا کہ وزیراعظم مودی کی کارروائی سے ان کی شبیہ بدلی۔ وزیراعظم مودی بتائیں کہ ان کی نظرمیں مسلمانوں کی صورتحال کیسی ہے۔ ان کا کابینہ دیکھئے۔ مودی کابینہ میں مسلمانوں کی جگہ کہاں ہے۔ خود وزیر اعظم مودی اوربی جے پی کوبتانا ہوگا کہ ان کی نظرمیں مسلمانوں کوکس نظریے سے دیکھتے ہیں۔

بھارت ایکسپریس