آج سے امریکہ میں ٹرمپ کی سرکار ہوگی۔ بائیڈن انتظامیہ کا دور ختم ہوچکا ہے اور اب ٹرمپ کی انتظامیہ کمان سنبھال چکی ہے ،البتہ حلف برداری کی رسم ابھی باقی ہے۔اس بیچ ایک بڑی خبر یہ آئی ہے کہ امریکہ کے دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں شدید سردی کے باعث منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریبِ حلف برداری ان ڈور منتقل کر دی گئی ہے جس کے بعد ٹکٹ حاصل کرنے والے زیادہ تر مہمان براہِ راست تقریب میں شرکت نہیں کرسکیں گے۔جوائنٹ انوگرل کمیٹی کے جاری کردہ بیان کے مطابق’’پریزیڈینشل پلیٹ فارم کے ٹکٹ رکھنے والے مہمان اور کانگریس کے ارکان تقریب میں موجود ہوں گے۔ لیکن ان کے علاوہ ٹکٹ رکھنے والے اکثر مہمان تقریب میں شریک نہیں ہو پائیں گے۔
کمیٹی کا مزید کہنا ہے کہ ’’اس تقریب کے لیے واشنگٹن ڈی سی میں موجود افراد کو پُر زور تجویز دیں گے کہ وہ اپنی مرضی کے اِن ڈور مقامات پر ہونے والے دیگر اِن ڈور ایونٹس میں جا کر انوگریشن دیکھیں۔صدر کی تقریبِ حلف برداری کے دن امریکہ کے دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں کم سے کم درجۂ حرارت منفی 11 اور زیادہ سے زیادہ منفی پانچ سینٹی گریڈ متوقع ہے۔اس کے علاوہ پیر کو تیز ہوائیں چلنے سے سردی مزید شدید ہوسکتی ہے۔ اسی لئے جگہ تبدیل کی گئی ہے۔
بتادیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ امریکہ کے سینتالیسویں صدر کی حیثیت سے ایک مرتبہ پھر وائٹ ہاؤس پہنچے ہیں جو ایک تاریخی واقعہ ہے۔ اس سے پہلے وہ 2016 سے 2020 تک امریکہ کے پینتالیسویں صدر کے منصب پر فائز رہ چکے ہیں۔ اس تمام عرصے میں ان کی شخصیت اور نظریات نے ریپبلکن پارٹی پر گہرے نقوش چھوڑے ہیں۔ڈونلڈ ٹرمپ کہتے ہیں کہ صدارتی انتخابات میں ان کی دوبارہ کامیابی سے امریکی ووٹروں نے انہیں ایک بے مثال اور طاقتور مینڈیٹ دیا ہے۔انہوں نے دو بار امریکہ کے صدر کی حیثیت سے اپنے انتخاب پراامریکی عوام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہاکہ،”میں ہر شہری سے کہتا ہوں کہ میں آپ کے لیے لڑوں گا۔ آپ کے خاندان اور آپ کے مستقبل کے لیے۔ اور جب تک میرے جسم میں ایک سانس بھی باقی ہے۔ ہر روز میں آپ کے لیے جدوجہد کروں گا۔انہوں نےعزم طاہر کیا کہ وہ اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک ان کے اپنے الفاظ میں، “ہم امریکہ کو مضبوط،محفوظ اور خوشحال نہ بنا دیں، جس کے حقدار ہمارے بچے ہیں اور جس کے آپ حقدار ہیں۔
بھارت ایکسپریس۔