Bharat Express

Donald Trump

مسلم رہنماؤں کا کہنا ہے کہ سوئنگ اسٹیٹس میں ٹرمپ ان کی وجہ سے جیتے لیکن ٹرمپ کی کابینہ اسرائیل اور صہیونیت کے حامیوں سے بھری جارہی ہے، ایسا لگتا ہے ٹرمپ نے صدارتی ووٹ حاصل کرنے کے لیے مسلمانوں کے ساتھ بڑا  دھوکہ کیاہے۔

نیویارک ٹائمز نے رپورٹ کیا کہ دو ایرانی حکام کے مطابق ملاقات ’مثبت‘ تھی۔ مسک ٹرمپ کے لیے پردے کے پیچھے ایک ممکنہ مذاکرات کار کے طور پر ابھرے ہیں، جنہوں نے مشرق وسطیٰ اور یوکرین کے تنازعات کو ختم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔

جنیوا میں اقوام متحدہ میں روس کے سفیر گینیڈی گیٹیلوف نے کہا، "ٹرمپ نے یوکرین کے بحران کو راتوں رات حل کرنے کا وعدہ کیا تھا، ٹھیک ہے، وہ کوشش کریں، لیکن ہم حقیقت پسند لوگ ہیں، یقیناً ہم یہ سمجھتے ہیں کہ ایسا کبھی نہیں ہوگا۔"

دی گارڈین نے کہا کہیہ وہ چیز ہے جس پر ہم کچھ عرصے سے غور کر رہے ہیں، کیونکہ اکثر پریشان کن مواد کو فروغ دیا جاتا ہے۔ اس میں نسل پرستی بھی شامل ہے۔ امریکی صدارتی انتخابی مہم نے صرف یہ ظاہر کرنے کا کام کیا ہے کہ ہم ایک طویل عرصے سے کیا سوچ رہے ہیں۔

بائیڈن جولائی تک ٹرمپ کے حریف تھے، لیکن ریپبلکن رہنما کے خلاف ایک خراب مباحثے کی کارکردگی نے ڈیموکریٹس میں ان کی ذہنی صلاحیت اور دوسری مدت کے لیے انتخاب لڑنے کی عمر کے بارے میں خدشات پیدا کیا اور ان سے استعفیٰ دینے کا مطالبہ کیا۔

اڈانی گروپ کے چیئرمین گوتم اڈانی نے اس سے پہلے بھی ڈونلڈ ٹرمپ کو امریکی صدارتی انتخاب جیتنے پر مبارکباد دی تھی۔اس پیغام میں  انہیں مبارکباد دیتے ہوئے، انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر لکھا کہ امریکہ کی جمہوریت کو اپنے لوگوں کو بااختیار بناتے ہوئے اور ملک کے بانی اصولوں کو برقرار رکھتے ہوئے امریکہ کے 47 ویں منتخب صدر کو مبارکباد۔

ٹرمپ نے ایک بیان میں کہا کہ ایلون مسک اور راماسوامی ’بیوروکریسی کی اجارہ داری ختم کرنے، اضافی قواعد و ضوابط کو کم کرنے، فضول اخراجات میں کمی اور وفاقی ایجنسیوں کی ساخت کی از سر نوتشکیل کریں گے۔ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ نیا محکمہ ری پبلکن پارٹی کے خوابوں کو پورا کرے گا۔

رپورٹ میں تفصیل سے بتایا گیا ہے کہ ٹرمپ نے یورپ میں امریکی فوج کی موجودگی کی اہمیت کو اجاگر کیا، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وہ یوکرین کے تنازعہ کے حل پر امریکی اثر و رسوخ استعمال کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یوکرین کی حکومت کو روس کے ساتھ مبینہ کال کے بارے میں آگاہ کیا گیا تھا۔ اس پر انہوں نے کوئی اعتراض نہیں کیا۔ قابل ذکر با ت یہ ہے کہ  یوکرائنی وزارت خارجہ نے اس کی تردید کی ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا، "ہم اس مشکل وقت میں ڈیموکریٹس کی مدد کے لیے جو کچھ کر سکتے ہیں ، وہ کریں گے۔ ہمیں بطور  ایک پارٹی کے طور پر  اتحاد برقرار رکھنے کے لیے فنڈز اکٹھا کرنا چاہئے۔"