Bharat Express

Jamaat-E-Islami Hind: تعلیمی ترقی کے لیے مرکزی تعلیمی بورڈ نے وزیر خزانہ کو پیش کی اہم تجاویز

مرکزی تعلیمی بورڈ کے چیئرمین پروفیسر محمد سلیم نے وزیر خزانہ کو ایک جامع مراسلہ پیش کرتے ہوئے آئندہ یونین بجٹ 2025-26 کے لیے اہم تجاویز پیش کی ہیں۔ یہ تجاویز بی بالخصوص اقلیتوں اور پسماندہ طبقات کے تعلیمی معیار کو بلند کرنے اور ان کی سماجی و تعلیمی ترقی کے لیے ہیں۔

تعلیمی ترقی کے لیے مرکزی تعلیمی بورڈ نے وزیر خزانہ کو اہم تجاویز پیش کی

Jamaat-E-Islami Hind: مرکزی تعلیمی بورڈ کے چیئرمین پروفیسر محمد سلیم نے وزیر خزانہ کو ایک جامع مراسلہ پیش کرتے ہوئے آئندہ یونین بجٹ 2025-26 کے لیے اہم تجاویز پیش کی ہیں۔ یہ تجاویز بی بالخصوص اقلیتوں اور پسماندہ طبقات کے تعلیمی معیار کو بلند کرنے اور ان کی سماجی و تعلیمی ترقی کے لیے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بھارت میں تعلیم پر جی ڈی پی کا موجودہ خرچ، جو صرف 2.9فیصد ہے، عالمی معیار کے لحاظ سے بہت کم ہے۔ اس سلسلے میں انہوں نے تجویز دی کہ تعلیم کے لیے بجٹ کو بڑھا کر جی ڈی پی کے 6 فیصد تک کیا جائے، جیسا کہ قومی تعلیمی پالیسی 2020 میں بھی ذکر کیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تعلیم کی نجکاری کو روکا جائے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ تعلیم ہر شہری کے لیے قابل رسائی ہو۔

پروفیسر محمد سلیم نے اعلیٰ تعلیم کے حوالے سے یہ تجویز دی کہ آئی آئی ایم، آئی آئی ٹی، این آئی ٹی، اور میڈیکل کالجز کی فیس میں کمی کی جائے تاکہ یہ اعلیٰ معیار کے ادارے زیادہ سے زیادہ طلبہ کے لیے قابل رسائی ہو سکیں۔ انہوں نے اسکالرشپ کی تعداد اور مقدار میں اضافے کی سفارش کی، ساتھ ہی اعلیٰ تعلیم کے لیے انفراسٹرکچر، لیبارٹریز، لائبریریز، اور ڈیجیٹل لائبریریز کے لیے مزید فنڈز مختص کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے تحقیق اور فیلوشپ گرانٹس میں بھی خاطر خواہ اضافے کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔مزید برآں، یونین اسپانسرڈ اسکیمز کے تحت انہوں نے اقلیتی طبقات، ایس سی/ایس ٹی/او بی سی اور دیگر پسماندہ طبقات کے لیے میرٹ بیسڈ اسکالرشپ اسکیمز کو وسعت دینے اور ان کی مقدار میں اضافہ کرنے کی ضرورت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے اقلیتی علاقوں میں انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجی (ICT) کے انفراسٹرکچر کو مضبوط کرنے کی سفارش کی اور دیہی علاقوں میں اسکولوں کی تعداد بڑھانے پر زور دیا تاکہ کمزور طبقات تک تعلیم کی رسائی کو یقینی بنایا جا سکے۔ انہوں نے یہ بھی تجویز دی کہ روایتی ہنر و فنون کی تحقیق اور تعلیم کے لیے مخصوص یونیورسٹیاں قائم کی جائیں اور ان علاقوں میں اسکل بیسڈ ڈپلومہ و گریجویشن کورسز شروع کیے جائیں جہاں روایتی ہنر جیسے بھدوہی میں قالین سازی، مرادآباد میں دھات سازی، اور بیدر میں بدری ورک عام ہیں۔

یہ بھی پڑھیں- JPC meeting: جو جائیدادیں وقف بورڈ کے تحت ہیں ان کا کیا ہوگا؟ جے پی سی اجلاس میں شیعہ وقف بورڈ کا سوال

پروفیسر محمد سلیم نے اقلیتوں اور پسماندہ طبقات کے لیے اسکول مینجمنٹ کمیٹیوں کو مؤثر بنانے، اساتذہ کی تربیت کے لیے خصوصی پروگرام شروع کرنے اور اقلیتی علاقوں میں طلبہ اور اساتذہ کی تعلیمی و جذباتی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کاؤنسلنگ مراکز قائم کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔مسلمانوں کے تعلیمی معیار کو بلند کرنے کے لیے انہوں نے اقلیتی اضلاع میں مسلم لڑکیوں کے لیے ہاسٹل بنانے، مسلمانوں کی تعلیمی حالت کا جائزہ لینے کے لیے ایک خصوصی کمیشن قائم کرنے اور گریجویشن کرنے والے مسلم طلبہ کے لیے خصوصی اسکالرشپ اسکیم شروع کرنے کی تجویز دی۔ انہوں نے اردو میڈیم اسکولوں کی بہتری اور ان کے لیے خصوصی بجٹ مختص کرنے کی سفارش کی اور مدارس کو جدید تعلیمی نظام کے مطابق اپ گریڈ کرنے اور تکنیکی سہولیات فراہم کرنے کی ضرورت کو اجاگر کیا۔پروفیسر محمد سلیم نے وزیر خزانہ سے اپیل کی کہ ان تجاویز کو آئندہ یونین بجٹ میں شامل کیا جائے تاکہ اقلیتوں کی تعلیمی ترقی کے ساتھ ساتھ ان کی سماجی و اقتصادی حالت میں بہتری لائی جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ تجاویز اقلیتی طبقات کو ایک بہتر تعلیمی نظام فراہم کرنے کی جانب ایک مؤثر قدم ہوں گی۔مرکزی تعلیمی بورڈ کی جانب سے یہ اقدامات ملک میں تعلیمی معیار کو بلند کرنے اور اقلیتی طبقات کی ہمہ جہتی ترقی کے لیے ایک انقلابی قدم ہیں۔

-بھارت ایکسپریس

Also Read