Bharat Express

Jamaat-e-Islami Hind

جماعت اسلامی ہند کے مرکزی وفد نے نائب صدر ملک معتصم خان کی قیادت میں 4 نومبر 2024 کو وقف (ترمیمی) بل 2024 پر جے پی سی سے ملاقات کی۔ وفد نے معزز کمیٹی کے اراکین کو تفصیلی نمائندگی دی اور مجوزہ بل کے ساتھ اہم مسائل پر روشنی ڈالی۔

امیر جماعت نے کہا کہ ’’ جنوبی لبنان کے خلاف اسرائیل کے ان وحشیانہ حملوں کے نتیجے میں تقریبا 500 افراد شہید ہوئے ہیں جن میں پچاس کے قریب بچے بھی شامل ہیں اور دیڑھ ہزار سے زائد لوگ زخمی ہوئے ہیں۔

ان کتابوں کا مقصد ان طلبہ کو اسلامی تعلیمات سے آراستہ کرنا ہے جو سرکاری یا نجی اسکولوں میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں اور دینی تعلیمات سے محروم ہیں۔

پروفیسر سلیم نے نفرت انگیز جرائم پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’ ملک میں نفرت انگیز جرائم میں خاصہ اضافہ ہوا ہے۔ کچھ طاقتیں مسلمانوں کو جان بوجھ کر نشانہ بناتی ہیں تاکہ وہ مشتعل ہوں اور ملک میں بدامنی پھیلے۔

نئی دہلی: ’’ شعبہ خواتین، جماعت اسلامی ہند کی جانب سے ستمبر 2024 میں ایک ماہ کی طویل ملک گیر مہم شروع ہونے جا رہی ہے۔ اس مہم کا تھیم ہے’’اخلاقی محاسن آزادی کے ضامن‘‘۔ اس مہم کا مقصد لوگوں میں آگاہی پیدا کرنا اورانہیں بتانا کہ حقیقی آزادی کیا ہے اور اسے اخلاقیات سے …

امیر جماعت نے کہا کہ ’’ احتجاج کرنے والے طلباء کے خلاف شیخ حسینہ کا رد عمل معاندانہ، پُرتشدد اورجابرانہ تھا جس نے صورت حال کو مزید بگاڑ دیا۔ وہاں کی موجودہ صورتحال پر جماعت اسلامی ہند تشویش کا اظہار کرتی ہے۔

اترپردیش میں مدرسوں کی شناخت اوراس کی حیثیت کو جبراً تبدیل کرنے اورطلباء کے تعلیمی امورمیں مداخلت پر بات کرتے ہوئے نائب امیرجماعت انجینئر محمد سلیم نے کہا کہ’’ دینی تعلیم حاصل کرنا، نہ صرف ہرشہری کا بنیادی حق ہے، بلکہ اس سے ایک بہترمعاشرہ بھی وجود میں آتا ہے۔

جماعت اسلامی ہند نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں 38 ہزارسے زیادہ فلسطینی ہلاک کئے جا چکے ہیں، جن میں نصف سے زیادہ بچے اورخواتین ہیں۔ غزہ میں اسکولوں، اسپتالوں، امدادی کیمپوں، اقوام متحدہ کے مشنوں، صحافیوں، امدادی کارکنوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے اور بین الاقوامی انسانی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہورہی ہے۔

جماعت اسلامی ہند کا مطالبہ ہے کہ صحت کے شعبے کے لیے جی ڈی پی کا 4 فیصد اور تعلیم کے لیے 6 فیصد مختص کیا جانا چاہئے۔ بجٹ کو دیکھتے ہوئے حکومت کا نعرہ ’’ سب کا وکاس‘‘ کھوکھلا لگ رہا ہے، کیونکہ اقلیتوں کے لیے بنائی گئی اسکیموں کی بجٹ میں بہت کمی محسوس کی گئی۔

جماعت اسلامی ہند کے امیر مولانا ولی اللہ سعیدی فلاحی نے کہا کہ "مذہبی تعلیم کا حصول نہ صرف یہ کہ ہرفردکا بنیادی حق ہے بلکہ ایک بہتر معاشرے کی بھی ضرورت ہے۔