Bharat Express

Engineer Saleem

مرکزی تعلیمی بورڈ کے چیئرمین پروفیسر محمد سلیم نے وزیر خزانہ کو ایک جامع مراسلہ پیش کرتے ہوئے آئندہ یونین بجٹ 2025-26 کے لیے اہم تجاویز پیش کی ہیں۔ یہ تجاویز بی بالخصوص اقلیتوں اور پسماندہ طبقات کے تعلیمی معیار کو بلند کرنے اور ان کی سماجی و تعلیمی ترقی کے لیے ہیں۔

جماعت اسلامی ہند نے منریگا جیسے پروگرام شروع کرنے، اقلیتی امور کے بجٹ میں اضافہ کرنے اور اقلیتوں کے لئے مختص اسکالر شپ کو دوبارہ بحال کرنے سمیت 16 اہم تجاویزپیش کی ہیں۔

اجتماع کی کامیاب تکمیل پر شہر حیدراباد میں منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی ہند سید سعادت اللہ حسینی ، نائب امرائے جماعت ملک معتصم خان ، پروفیسر سلیم انجینیر اور قیم جماعت ٹی عارف علی نے اجلاس میں منظور شدہ قراردادوں کی تفصیلات میڈیا کے ساتھ شیئر کی۔

جماعت اسلامی ہند کے مرکزی وفد نے نائب صدر ملک معتصم خان کی قیادت میں 4 نومبر 2024 کو وقف (ترمیمی) بل 2024 پر جے پی سی سے ملاقات کی۔ وفد نے معزز کمیٹی کے اراکین کو تفصیلی نمائندگی دی اور مجوزہ بل کے ساتھ اہم مسائل پر روشنی ڈالی۔

امیرجماعت اسلامی سید سعادت اللہ حسینی نے نفرتی بیانات کے حوالے سے کہا کہ "مسلمانوں کو جذباتی ٹھیس پہنچانے کے لیے پیغمبراسلام کی شان میں گستاخانہ تبصرے کئے جاتے ہیں مگر مجرمین کے خلاف کارروائی نہ ہونے سےان کے حوصلے بڑھتے جارہے ہیں۔

اترپردیش میں مدرسوں کی شناخت اوراس کی حیثیت کو جبراً تبدیل کرنے اورطلباء کے تعلیمی امورمیں مداخلت پر بات کرتے ہوئے نائب امیرجماعت انجینئر محمد سلیم نے کہا کہ’’ دینی تعلیم حاصل کرنا، نہ صرف ہرشہری کا بنیادی حق ہے، بلکہ اس سے ایک بہترمعاشرہ بھی وجود میں آتا ہے۔

جماعت اسلامی ہند نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں 38 ہزارسے زیادہ فلسطینی ہلاک کئے جا چکے ہیں، جن میں نصف سے زیادہ بچے اورخواتین ہیں۔ غزہ میں اسکولوں، اسپتالوں، امدادی کیمپوں، اقوام متحدہ کے مشنوں، صحافیوں، امدادی کارکنوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے اور بین الاقوامی انسانی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہورہی ہے۔

جماعت اسلامی ہند کا مطالبہ ہے کہ صحت کے شعبے کے لیے جی ڈی پی کا 4 فیصد اور تعلیم کے لیے 6 فیصد مختص کیا جانا چاہئے۔ بجٹ کو دیکھتے ہوئے حکومت کا نعرہ ’’ سب کا وکاس‘‘ کھوکھلا لگ رہا ہے، کیونکہ اقلیتوں کے لیے بنائی گئی اسکیموں کی بجٹ میں بہت کمی محسوس کی گئی۔

جماعت اسلامی ہند نے پارلیمانی انتخابات کے نتائج کے بعد مسلمانوں پرہونے والے تشدد اورموب لنچنگ پر ناراضگی کا اظہارکیا ہے۔ ساتھ ہی حکومت سے راج دھرم نبھانے کی اپیل کی ہے۔

پروفیسر سلیم نے مزید کہا کہ ’’ یہ واقعہ ضلعی انتظامیہ کی ناکامی کو اجاگر کرتا ہے کہ وہ ’ست سنگ‘ میں جمع ہونے والے اتنے بڑے ہجوم کا صحیح اندازہ نہیں لگا سکی اور نہ ہی ہنگامی حالات پیدا ہونے کی صورت میں مضبوط پیشگی منصوبہ بندی کرسکی ۔