نئی دہلی: جماعت اسلامی ہند کے سید سعادت اللہ حسینی نے کہا ہے کہ ’’اسرائیلی بربریت کے خلاف دنیا بھرکے انصاف پسند لوگ اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کی نسل کشی اورظلم و بربریت کے خلاف مزاحمت میں ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں 38 ہزارسے زیادہ فلسطینی ہلاک کئے جا چکے ہیں، جن میں نصف سے زیادہ بچے اورخواتین ہیں۔ غزہ میں اسکولوں، اسپتالوں، امدادی کیمپوں، اقوام متحدہ کے مشنوں، صحافیوں، امدادی کارکنوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے اور بین الاقوامی انسانی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہورہی ہے۔ جماعت اسلامی ہند کے مرکزی دفترمیں منعقدہ پریس کانفرنس میں سید سعادت اللہ حسینی خطاب کررہے تھے۔ اس موقع پر نائب امیرجماعت انجینئر محمد سلیم اوراسسٹنٹ میڈیا انچارج محمد سلمان موجود تھے۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کی یہ تباہی، مہذب کہی جانے والی دنیا کی نظروں کے سامنے ہورہی ہے، مگر وہ تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ البتہ وہاں کے عوام فلسطین کے حق میں احتجاج کررہے ہیں، جماعت عوام کے حوصلوں کو سراہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی ہندوستان کے لوگوں اورحکومت سے کہنا چاہتی ہے کہ فلسطین کی حمایت کرنا محض انسانی حقوق کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ ہندوستان کی آزادی کی جدو جہد اوراس کے آئین کے بنیادی اصولوں کا بھی تقاضہ ہے کہ ہر قسم کی سامراجی ناانصافیوں کے خلاف جدو جہد اور مظلوم کی آزادی کا ساتھ دیں۔
بجٹ 25-2024 عوام کی توقعات کو پورا نہیں کرتا: جماعت اسلامی
سید سعادت اللہ حسینی نے مرکز جماعت اسلامی ہند میں منعقدہ پریس کانفرنس میں کہا کہ ’’ مرکز کا حالیہ بجٹ 2024-25 عوام کی توقعات کو پورا کرتا ہوا نظر نہیں آرہا ہے۔ اس میں غریبوں ، پسماندہ طبقات، ایس سی ، ایس ٹی اور مذہبی اقلیتوں کے لیے کوئی خاص راحت دکھائی نہیں دے رہی ہے۔ صحت کے لیے جی ڈی پی کا کم از کم 4 فیصد اور تعلیم کے لئے 6 فیصد رقم مختص ہونی چاہئے، مگریہ بالترتیب 1.88 اور 3.07 فیصد ہی ہے۔ وزارت برائے اقلیتی امور کے لیے کل بجٹ کا صرف 0.06 فیصد ہی منظور کیا گیا ہے۔ جبکہ اقلتیوں کی فلاح و بہبود کے لیے جی ڈی پی کا کم از کم 1 فیصد ہونا چاہئے۔ انہوں نے حکومت سے اپیل کی کہ ملک میں بلا سودی مائیکرو فنانس اور سود سے پاک بینکنگ نظام کو فروغ دیا جائے۔ اس سے جہاں معیشت کو ترقی ملے گی، وہیں روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے اور سماجی عدم مساوات میں کمی آئے گی۔
براڈ کاسٹنگ سروسز(ریگولیشن) بل 2024 میں ترمیم کی ضرورت: جماعت اسلامی
’براڈ کاسٹنگ سروسز(ریگولیشن ) بل 2024‘ پراپنے خیالات کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ ’’عوام خصوصا کانٹینٹ کریٹرس میں تشویش پائی جارہی ہے۔ اس سے سینسرشپ اورپریس پر پابندیوں کے راستے کھلنے کے امکانات پیدا ہورہے ہیں۔ جماعت چاہتی ہے کہ مرکزی وزارت اطلاعات و نشریات تمام متعلقہ افراد اور اداروں کے ساتھ مل بیٹھ کربل کی تمام شقوں پرمشاورت کرے اوراس میں مناسب ترمیم کرکے ایک جامع بل سامنے لائے۔
مدارس کی شناخت کو تبدیل کرنا قابل قبول نہیں: جماعت اسلامی
اترپردیش میں مدرسوں کی شناخت اور اس کی حیثیت کو جبرا تبدیل کرنے اور طلباء کے تعلیمی امور میں مداخلت پر بات کرتے ہوئے امیر جماعت نے کہا کہ’’ دینی تعلیم حاصل کرنا، نہ صرف ہر شہری کا بنیادی حق ہے، بلکہ اس سے ایک بہتر معاشرہ بھی وجود میں آتا ہے۔ ایسے میں حکومت یا اس کے ماتحت کسی محکمے کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ وہ مدارس میں مفت تعلیم حاصل کرنے والے طلباء کو زبردستی وہاں سے نکال کرکسی سرکاری اسکول میں داخلہ لینے پر مجبور کرے۔ دستور کی دفعہ 30(1) میں مذہبی اقلیتوں کو اپنے تعلیمی ادارے قائم کرنے اور نظم و نسق کے بنیادی حقوق حاصل ہونے کی ضمانت دی گئی ہے۔ اسی طرح ’آر ٹی ای‘ ایکٹ مدارس کو یہ حق دتا ہے کہ وہ اپنا نظام آزادانہ طور پر چلائیں اور طلباء کو فائدہ پہنچائیں۔
وائناڈ میں راحت اوربچاو کاموں میں مصروف ہیں جماعت اسلامی کے کارکنان
کیرالہ کے وائناڈ ضلع میں لینڈ سلائیڈ حادثے پر رنج وغم کا اظہار کرتے ہوئے امیرجماعت سید سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ جماعت کے تربیت یافتہ کیڈرمسلسل بازیابی وراحت رسانی کے کام پرلگے ہوئے ہیں۔ دوسرے علاقے کے کیڈروں کو بھی متاثرہ علاقے میں بھیجا گیا ہے تاکہ جلد سے جلد بازیابی و راحت رسانی کا کام ہو۔ جماعت آنےوالے دنوں میں بھی متاثرین کے لیے ہر طرح کے تعاون کےلیے تیار ہے۔