صدر ڈونلڈ ٹرمپ
واشنگٹن: صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کے روز پیرس ماحولیاتی معاہدے سے امریکہ کے باہر نکالنے کے اپنے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے چین کو ذمہ دار ٹھہرایا۔ اس سے قبل انہوں نے پہلے مدت کار 2017 میں اس کے لیے ہندوستان کو مورد الزام ٹھہرایا تھا۔
ڈونالڈ ٹرمپ نے اسپورٹنگ ایرینا میں حامیوں سے کہا، ’’میں غیر منصفانہ، یک طرفہ پیرس موسمیاتی معاہدے سے فوری طور پر دستبردار ہو رہا ہوں، کیونکہ جب چین بغیر کسی روک ٹوک کے آلودگی پھیلا رہا ہے تو امریکہ اپنی صنعتوں کو نقصان نہیں پہنچائے گا۔‘‘
اس موقع پر ملک کے تمام حصوں سے لوگ دارالحکومت پہنچے۔ یہ خصوصی تقریب عموماً یو ایس کیپیٹل کے باہر ہوتی تھی۔ لیکن اس بار تقریب کو یو ایس کیپیٹل کے اندر منتقل کر دیا گیا۔ اس لیے جو لوگ تقریب دیکھنا چاہتے تھے انہیں اسپورٹنگ ایرینا میں لے جایا گیا۔ وہاں انہوں نے ایک بڑی ٹی وی اسکرین پر تقریب دیکھی۔
ٹرمپ نے مزید کہا، ’’آپ جانتے ہیں کہ چین بہت ساری گندی توانائی کااستعمال کرتا ہے، لیکن وہ بہت زیادہ توانائی پیدا کرتا ہے، جب یہ ہوا میں جاتی ہے تو چین میں نہیں رہتی، یہ ہوا کے ساتھ دوسرے ممالک میں بھی پہنچ جاتی ہے، جیسے کہ امریکہ۔ اس لئے، جب ہم صاف ہوا کی بات کرتے ہیں، تو ہمیں یہ بھی سوچنا چاہیے کہ دوسرے ممالک سے آنے والی آلودہ ہوا کا کیا ہوگا، جب تک کہ تمام ممالک صاف توانائی کی بات نہیں کرتے، تب تک صاف ہوا کی بات کرنا بے معنی ہے۔‘‘
اس طرح امریکہ ایک بار پھر پیرس موسمیاتی معاہدے سے باہر ہو گیا ہے۔ ٹرمپ نے تقریب ختم ہونے سے پہلے ہی کام کرنا شروع کر دیا اور ایک حکم نامے پر دستخط کر کے بائیڈن انتظامیہ کے کئی قوانین کو منسوخ کر دیا۔ یہ سب کچھ ان کے حامیوں کے سامنے ہوا، جو اسپورٹنگ ایرینا میں سارا دن اس کا انتظار کر رہے تھے۔
صدر کی ہدایت پر اعلان میں کہا گیا ہے کہ ’’صدر نے بائیڈن انتظامیہ کے 78 احکامات، اقدامات اور یادداشتوں کو منسوخ کرنے والے ایک حکم نامے پر دستخط کیے ہیں۔‘‘ یہ دستخط اسٹیڈیم میں بنائے گئے ایک خصوصی پلیٹ فارم پر کیے گئے، جس پر صدر کی مہر تھی۔
بھارت ایکسپریس۔