Bharat Express DD Free Dish

Donald Trump

حکومتی عہدہ چھوڑتے ہوئے ایلون مسک نے کہا کہ اب میں مکمل طور پر ٹیسلا اور اسپیس ایکس کے لیے وقف ہوں۔ میں اپنے سیاسی اخراجات کو بھی کم کروں گا، کیونکہ مجھے یقین ہے کہ میں نے اپنا حصہ ڈالا ہے۔ ان کے بیان سے واضح ہوتا ہے کہ وہ سیاست سے کنارہ کش ہو کر اپنی کمپنیوں پر توجہ مرکوز کریں گے۔

ٹرمپ کے مطابق اس نظام کی تکمیل 2029 تک ہو جائے گی اور اس کی لاگت تقریباً 175 بلین ڈالر ہوگی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ کینیڈین حکومت نے اس پروگرام میں شامل ہونے کی خواہش ظاہر کی ہے، لیکن اسے اپنا ’مناسب حصہ‘ ادا کرنا ہوگا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین اور روس کے درمیان جنگ بندی اور امن معاہدے کی کوششوں کے درمیان منگل کے روز روسی صدر ولادیمیر پوتن کی یوکرین کے خلاف مسلسل فوجی کارروائی پر سخت سرزنش کی۔

حماس نے اس تجویز پر مثبت ردعمل ظاہر کیا ہے، لیکن مذاکرات ابھی جاری ہیں، اور کچھ اہم نکات پر اتفاق رائے باقی ہے۔ اسرائیل کی جانب سے حماس کے مکمل غیر مسلح ہونے کا مطالبہ ایک بڑی رکاوٹ ہے، جسے حماس نے "سرخ لکیر" قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔

وکیل نے بتایا کہ انہوں نے 25 جنوری سے 4 اپریل 2025 کے درمیان 5,93,240 روپے جمع کرائے، لیکن کوئی منافع حاصل نہ ہوا۔ ہاویری میں کم از کم 15 افراد اس دھوکہ دہی کا شکار ہوئے، جبکہ دیگر شہروں جیسے بنگلور، تماکورو اور منگلورو سے بھی ایسی ہی شکایات سامنے آئیں۔

کچھ مبصرین کا خیال ہے کہ اس سے این ایس سی کی صلاحیت متاثر ہو سکتی ہے اور یہ ٹرمپ کی ترجیحات پر عملدرآمد کے لیے صدارتی اختیارات کو مضبوط کرنے کی کوشش ہے۔ تاہم، اس اقدام پر تنقید بھی ہو رہی ہے کہ یہ قومی سلامتی کے ادارے کو کمزور کر سکتا ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے ٹیرف کی دھمکیاں روکنے کا نام نہیں لے رہے ہیں۔ تازہ ٹیرف دھمکی امریکی صدر ٹرمپ نے اپنے ملک کی ہی کمپنی ایپل کو دی ہے۔

ہارورڈ کے سرکاری ریکارڈ کے مطابق ہر سال 500 سے 800 ہندوستانی طلباء یہاں داخلہ لیتے ہیں۔ دنیا بھر سے تقریباً 6800 طلباء یہاں آتے ہیں۔ اس سال 788 ہندوستانی طلباء نے داخلہ لیا۔

انھوں نے یہ بھی واضح کیا کہ ہندوستان نے امریکہ سمیت تمام ممالک کو واضح طور پر کہہ دیا ہے کہ اگر پاکستان تنازع کو روکنا چاہتا ہے تو اسے براہ راست ہندوستانی فوجی حکام سے رابطہ کرنا ہوگا۔

ٹرمپ کے سعودی عرب، قطر اور متحدہ عرب امارات کے دورے سے کئی بڑے تجارتی معاہدے ہوئے۔ اس بارے میں میڈیا میں کئی طرح کی باتیں کہی گئیں۔ خاص طور پر واشنگٹن کے قریبی اتحادی اسرائیل کو شامل نہ کرنے کے حوالے سے بہت سے سوالات اٹھائے گئے۔