Bharat Express

Donald Trump

جو بائیڈن امریکہ میں ہونے والے صدارتی انتخابات کے لیے ڈیموکریٹک پارٹی کی طرف سے پہلے صدارتی امیدوار تھے، لیکن ٹرمپ اور بائیڈن کے درمیان ہونے والے صدارتی مباحثے میں جو بائیڈن پہلی بار ہارتے ہوئے نظر آئے۔

گزشتہ دو ہفتوں میں کملا ہیرس کے دفتر پر حملے کا یہ دوسرا واقعہ ہے۔ 16 ستمبر کی رات کو بھی  دفتر کی سامنے کی  کھڑکیوں کو نشانہ بنایا گیا، جس کے بارے میں پولیس کا خیال ہے کہ یہ بی بی یا پیلٹ گن تھی۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی تقریر کے دوران کہا کہ اگر میں یہ الیکشن نہیں جیت پاتا ہوں اوراگرایسا ہوتا ہے تواس میں یہودی لوگوں کا بڑا رول ہوگا کیونکہ اگر 60 فیصد عوام دشمن کو ووٹ دیتے ہیں تو میری رائے میں دوسال کے اندر اسرائیل کا وجود ختم ہو جائے گا۔

بائیں بازو میں خوف پیدا کرنے کی پرانی حکمت عملی کو دہراتے ہوئے، ٹرمپ نے کہا، ’’وہ (کملا ہیرس) ملک کے لیے ٹھیک نہیں ہوں گی۔ ہمیں اپنے ملک کو بچانا ہے، ہم کھیل نہیں کھیل سکتے۔ اسی لیے ہم ایک مارکسسٹ کمیونسٹ کو صدر نہیں بنا سکتے۔‘‘

ریپبلکن پارٹی کی انتخابی مہم کے ترجمان سٹیون چیونگ نے ایک بیان میں کہا: ’ڈونلڈ ٹرمپ اپنے اردگرد چلنے والی گولیوں کے بعد محفوظ ہیں، جب کہ ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار کملا ہیرس نے اپنے سیاسی حریف کے خطرے سے باہر رہنے پر خوشی کا اظہار کیا۔

غیر قانونی امیگریشن کے تعلق سے انہوں نے کہا کہ "غیر قانونی امیگریشن کے حوالے سے میرا رویہ ہمیشہ سخت رہا ہے۔ بطور صدر میں نے غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف سختی کا مظاہرہ کیا تھا۔

امریکہ میں صدارتی انتخابات میں ڈیموکریٹک پارٹی سے کملا ہیرس اور ریپبلکن پارٹی سے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ میدان میں ہیں۔ حال ہی میں امریکی پنسلوانیا کے شہر فلاڈیلفیا میں دونوں کے درمیان صدارتی مباحثہ ہوا۔

ٹرمپ کو نشانہ بناتے ہوئے نائب صدر نے کہا، ’’انہوں نے افغان حکومت کو سائیڈ لائن کیا، اس نے طالبان نامی ’دہشت گرد‘ تنظیم سے براہ راست مذاکرات کیے، اس معاہدے کی وجہ سے طالبان کو 5000 دہشت گرد مل گئے۔ دہشت گردوں کو رہا کر دیا گیا۔‘‘

صدارتی مباحثے میں یوکرین اور فلسطین کا مسئلہ بھی آیا۔ غزہ میں جاری جنگ کے معاملے پر بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ اگر وہ اب بھی امریکی صدر ہوتے تو یہ جنگ شروع نہ ہوتی۔ ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ 'کملا ہیرس اسرائیل سے نفرت کرتی ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ اور کملا ہیرس کے درمیان پنسلوانیا کے نیشنل کانسٹی ٹیوشن سینٹر میں امریکی صدارتی مباحثہ ختم ہو گیا ہے۔ بحث کے دوران روس یوکرین جنگ کا معاملہ  کافی حاوی رہا۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے جو بائیڈن کو بطور صدر نشانہ بنایا تو کملا ہیرس کی جانب سے سخت جوابی حملہ آیا۔