ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پوتن
ماسکو: روس نے نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پوتن کے درمیان فون پر ہونے والی بات چیت کی خبروں کو ’خالص تصور‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔ امریکی میڈیا رپورٹس میں دونوں لیڈران کے درمیان بات چیت کا دعویٰ کیا گیا ہے۔ کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے ماسکو میں میڈیا کو بتایا کہ ’’کوئی بات چیت نہیں ہوئی… یہ پری طرح سے جھوٹ ہے، یہ خالص تصور ہے۔‘‘
روسی صدر کے پریس سیکرٹری نے امریکی میڈیا کی اشاعتوں کی ساکھ پر بھی سوال اٹھایا جنہوں نے دونوں لیڈران کے درمیان مبینہ بات چیت کی خبریں شائع کی تھیں۔ روسی خبر رساں ایجنسی تاس نے پیسکوف کے حوالے سے کہا کہ ’’یہ اس وقت شائع ہونے والی معلومات کے معیار کی واضح ترین مثال ہے، کبھی کبھی تو کافی معتبر اشاعتوں میں بھی۔‘‘
امریکی میڈیا کی ایک بڑی اشاعت نے اتوار دیر رات دعویٰ کیا کہ ٹرمپ نے پوتن کو فلوریڈا میں اپنے مار-اے-لاگو اسٹیٹ سے فون کیا تھا۔ ڈیموکریٹک امیدوار کملا ہیرس کے خلاف انتخابی فیصلہ کن کامیابی کے بعد یہ روسی لیڈر کو ان کی پہلی کال تھی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ٹرمپ نے پوتن سے یوکرین میں جاری تنازعہ میں کسی بھی قسم کی شدت سے گریز کرنے کی اپیل کی۔
اس میں یہ بھی کہا گیا کہ بات چیت کے دوران ٹرمپ نے کشیدگی کو کم کرنے اور فروری 2022 میں شروع ہونے والی جنگ کو حل کرنے کے لیے ماسکو کے ساتھ مزید بات چیت کو آگے بڑھانے میں دلچسپی ظاہر کی۔
رپورٹ میں تفصیل سے بتایا گیا ہے کہ ٹرمپ نے یورپ میں امریکی فوج کی موجودگی کی اہمیت کو اجاگر کیا، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وہ یوکرین کے تنازعہ کے حل پر امریکی اثر و رسوخ استعمال کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
ریپبلکن لیڈر نے اپنی انتخابی مہم کے دوران ’جنگ کو ختم کرنا‘ ایک بڑا وعدہ تھا کیا تھا۔ اس دوران، کیف نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ اسے ٹرمپ-پوتن فون کال کے بارے میں کوئی پیشگی اطلاع نہیں تھی۔
بھارت ایکسپریس۔