Bharat Express

Vladimir Putin

1999 میں روس کے صدر بننے کے اگلے ہی سال ولادیمیرپوتن شمالی کوریا گئے تھے۔ پھر ولادیمیرپوتن نے کم جونگ ان کے والد کم جونگ ال سے ملاقات کی تھی۔ ولادیمیرپوتن اب 24 سال بعد شمالی کوریا کا دورہ کر رہے ہیں۔

پوتن کی 37 سالہ بیٹی کترینہ حال ہی میں ایک عوامی پلیٹ فارم پر تھیں۔ اس پروگرام میں ان کی بڑی بہن ماریہ بھی موجود تھیں۔ جب پوتن کی بیٹیاں عوام کے سامنے آتی ہیں تو یہ خیال کیا جا رہا ہے کہ یہ سیاسی میراث کو مشترکہ طور پر منتقل کرنے کی کوشش ہے۔

کریملن کے معاون یوری اوشاکوف نے بتایا کہ روسی صدر ولادیمیر پوتن کے ترکیہ کے دورے کے لیے ابھی تک کوئی تاریخ طے نہیں کی گئی ہے لیکن یہ ان کے دورہ چین کے بعد ہو گا۔جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا پوتن کے دورہ ترکیہ کی تاریخیں طے ہوچکی ہیں تو انہوں نے کہا: ’’نہیں، ابھی نہیں۔

ولادیمیر پوٹن 5ویں بار روس کے صدر بن گئے۔ اس عرصے کے دوران، ہندوستان، امریکہ، برطانیہ، فرانس اور جرمنی جیسے جمہوری ممالک میں پوٹن کے دور صدارت میں کئی سربراہان حکومت تبدیل ہوئے۔

روسیوں کا خیال ہے کہ پوتن ہی وہ واحد شخص ہے جو امریکہ اور یورپ جیسے مغربی ممالک کو سخت جواب دے سکتا ہے۔ فروری میں ایک سروے کیا گیا، جس میں 75 فیصد روسیوں نے کہا کہ وہ پوتن کو ووٹ دیں گے۔ولادیمیر پوتن کی جیت کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ان کا مقابلہ کرنے کے لیے کوئی بڑا لیڈر نہیں ہے۔

برکس سربراہی اجلاس اس بار روس میں منعقد کیا جائے گا۔ برکس گروپ میں پانچ ممالک برازیل، روس، انڈیا، چین اور جنوبی افریقہ شامل ہیں۔ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ دنیا کی سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی معیشتوں کا گروپ ہے۔

ولادیمیر پوتن کا مزید کہنا تھا کہ 'ہم نے ایک سے زیادہ بار ثابت کیا ہے کہ ہم مشکل ترین مسائل کو حل کر سکتے ہیں اور کبھی پیچھے نہیں ہٹیں گے، کیونکہ ہم متحد ہیں اور کوئی طاقت نہیں جو ہمیں تقسیم کر سکے۔

پوتن نے انٹرویو کے دوران بتایا کہ انہوں نے (مغرب) فن لینڈ کو نیٹو میں شامل کیا۔ لیکن کیا ہمارا ان سے کوئی جھگڑا ہے؟ 20ویں صدی کے وسط میں علاقائی تنازعات سمیت تمام تنازعات طویل عرصے سے حل ہو چکے ہیں۔ وہاں کوئی مسئلہ نہیں تھا، لیکن اس نے مزید خبردار کیا کہ اب ایک مسئلہ ہو گا، کیونکہ ہم لینن گراڈ ملٹری ڈسٹرکٹ بنائیں گے۔

روسی صدر ولادی میر پوتن نے مغربی ممالک کو عالمی نظام پر تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ اگلی سربراہی کانفرنس روس کی سربراہی میں منعقد کی جائے گی جو ایک منصفانہ عالمی نظم کے قیام کے لیے وقف ہو گی۔

سال 2017 میں ناوالنی پر مہلک حملہ ہوا تھا۔ جس میں ان کی آنکھوں پر شدید چوٹیں آئیں۔ سال 2020 میں بھی انہیں  زہر دے کر مارنے کی کوشش کی گئی۔