امریکہ کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ہش منی کیس میں 10 جنوری کو سزا سنائی جائے گی۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ ٹرمپ کے صدر کے عہدے کا حلف لینے میں دو ہفتے سے بھی کم وقت بچا ہے۔ اس معاملے میں جج جوآن مرچن نے کہا کہ وہ ٹرمپ کو جیل کی سزا نہیں دیں گے اور نو منتخب صدر ذاتی طور پر یا عملی طور پر سماعت کے لیے پیش ہو سکتے ہیں۔
یہ سماعت 20 جنوری کو واشنگٹن ڈی سی میں ڈونلڈ ٹرمپ کے حلف برداری سے 10 دن پہلے مقرر کی گئی ہے۔ ٹرمپ کو مئی میں ایڈلٹ فلم اسٹار اسٹورمی ڈینیئلز کو $130,000 کی پیمنٹ کو چھپانے کے لیے کاروباری ریکارڈ میں ردوبدل کرنے کا مجرم قرار دیا گیا ہے ۔
جج نے ٹرمپ کے دلائل کو مسترد کر دیا
ٹرمپ کی سزا کے بارے میں بات کرتے ہوئے جسٹس جوآن مرچن نے جمعہ کو واضح کیا کہ وہ ٹرمپ کو ‘کنڈیشنل ڈسچارج’ دیں گے، یعنی اگر ٹرمپ کو دوبارہ گرفتار نہیں ہوتے ہیں تو کیس منسوخ کر دیا جائے گا۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ یہ ٹرمپ کے لیے اب بھی بڑا جھٹکاہوگا کیونکہ ان کے وکلاء سزا کو منسوخ کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔ جج مرچن نے اس دلیل کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ‘سزا دینا ضروری ہے’ اور انہیں 20 جنوری کو ٹرمپ کی حلف برداری سے پہلے مکمل کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اس کیس کو ختم کر کے ہی انصاف ہو سکتا ہے۔
ہش منی کیس کیا ہے؟
قابل ذکر بات یہ ہے کہ 2016 کے صدارتی انتخابات کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ کے ایڈلٹ اسٹار اسٹورمی ڈینیئلز کے ساتھ تعلقات کو لے کر کافی چرچہ ہوئی تھی ۔ ذرائع کے مطابق ڈونالڈ ٹرمپ کے ساتھ اپنے تعلقات کو عام کرنے کی دھمکی دے رہیں تھیں ۔ اس کے بعد ٹرمپ نےانہیں رقم دی تھی۔
جج پر لگایاالزام
ڈونلڈ ٹرمپ امریکی تاریخ کے پہلے صدر ہیں جنہیں سزا سنائی گئی۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ ٹرمپ نے مقدمے کو دھاندلی قرار دیا تھا۔ انہوں نے جج پر تعصب اور بدعنوانی کا الزام لگایا تھا۔ ٹرمپ نے کہا تھا کہ جج کرپٹ ہیں ،جس کی وجہ سے ٹرائل میں دھاندلی ہوئی ہے۔
ٹرمپ 20 جنوری کو حلف لیں گے
20 جنوری کو ڈونلڈ ٹرمپ امریکا کے 47ویں صدر کی حیثیت سے حلف لیں گے۔ ریپبلکن پارٹی نے سینیٹ پر کنٹرول حاصل کر لیا ہے، جہاں کے پاس 52 نشستیں ہیں۔ جب کہ ڈیموکریٹس کے پاس 47 نشستیں ہیں۔ ایوان نمائندگان میں بھی ریپبلکنز کو برتری حاصل ہے، جہاں ان کی 216 نشستیں ہیں، جب کہ ڈیموکریٹس کے پاس 209 نشستیں ہیں۔