Bharat Express

Maulana Mahmood Madni

صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی نے حکومتوں کو انتباہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر ہمارے مذہبی معاملات میں مداخلت کی گئی تو ہم آپ سے آئین کی حد میں آخر دم تک لڑتے رہیں گے۔

جمعیت علماء ہند کا کہنا ہے کہ مولانا محمود مدنی سنبھل کے حالات سے بہت غمزدہ ہیں، اس لئے چاہتے ہیں کہ چیف جسٹس آف انڈیا از خود ان حالات کا نوٹس لیں۔ جمعیت آئین کے محافظ چیف جسٹس آف انڈیا کے پاس آئی ہے اورامید کرتی ہے کہ وہ انصاف کے علمبردار کے طورپراس درخواست پرفوری غورکریں گے۔

مولانا مدنی نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ان تمام افراد کو معاوضہ دیا جائے جن کی املاک بغیر مناسب قانونی عمل کے منہدم کی گئی ہیں۔انھوں نے کہا کہ آئین ہر شہری کے بنیادی حقوق کی حفاظت کرتا ہےاور ان کے خلاف کسی بھی غیر آئینی اقدام کو روکا جانا ضروری ہے۔

مدنی نے کہا کہ جس طرح فرقہ پرست طاقتیں اور اقتدار میں بیٹھے کئی وزراء کھلے عام تشدد کی اپیل کر رہے ہیں اور مدارس کے وجود پر حملہ کر رہے ہیں، سپریم کورٹ کا یہ بیان ایک اہم پیغام ہے۔

جمعیۃ علماء ہند جدید تعلیم کوفروغ دینے کے لئے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اوپن اسکولنگ (این آئی اوایس) سے منسلک جمعیۃ اسٹڈی سینٹرچلا رہی ہے، جہاں 15 ہزار سے زائد طلبہ وطالبات کوروایتی دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ جدید مضامین کی تعلیم بھی دی جا رہی ہے۔

مولانا محمود مدنی نے کہا جمعیۃ علماء ہند کی طویل آئینی جدوجہد رنگ لائی۔ مولانا بدرالدین اجمل نے کہا کہ ہماری لڑائی لاکھوں انسانوں کے لیے تھی، جس میں ہمیں کامیابی ملی۔

جمعیۃ علماء ہند کے وفد نے مولانا محمود اسعد مدنی کی قیادت میں وقف ترمیمی بل 2024 پراپنی آراء اورتجاویزپیش کرنے کے لیے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی ( جے پی سی ) سے میٹنگ کی۔

جمعیۃ علماء ہند کے ایک وفد نے آج جنرل سکریٹری مولانا حکیم الدین قاسمی کی قیادت میں غازی آباد کے پولیس کمشنراجے کمارمشرا سے ملاقات کی اور انہیں ایک تحریری یادداشت پیش کی، جس میں مہنت یتی نرسنگھانند کے خلاف سخت قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محموداسعد مدنی نے وزیرداخلہ امت شاہ کو لکھے گئے اپنے مکتوب میں یتی نرسنگھانند کے خلاف فوری طورپرسخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے اوراسے قومی سالمیت کے لئے خطرہ قراردیا ہے۔

جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی نےکہا کہ بلڈوزراس ملک میں ناانصافی کی علامت بن چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ عام تاثرہے کہ فرقہ پرست طاقتیں مسلمانوں کی مساجد ومعابد کی نشاندہی کرتی ہیں اورمقامی حکام فوراً منہدم کردیتے ہیں، اس سلسلے میں چند ایسے واقعات ہوئے ہیں، جوانتہائی افسوسناک ہیں۔