Bharat Express

Maulana Mahmood Madni

جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے مرکزی وزیر مملکت سنجے بندی کے متنازعہ بیان کی مذمت کرتے ہوئے محکمہ داخلہ کی توہین قرار دیا۔

مولانا محمود مدنی نے کہا کہ اسلام میں سزا اور جزا کی بات ہے، لیکن لوگوں کے سامنے اسے بڑھا چڑھا کر پیش کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب معاشرہ بنتا ہے تو اس میں دونوں چیزیں ہوتی ہیں۔ سزا بھی اور جزا بھی۔

 بلڈوزرکارروائی پرسپریم کورٹ کے فیصلے کا تمام اپوزیشن پارٹیوں کے لیڈران نے استقبال کیا ہے۔ سماجوادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادونے کہا ہے کہ انصاف کے سپریم آرڈرنے نہ صرف بلڈوزربلکہ ان لوگوں کی تباہ کن سیاست کوبھی ختم کردیا ہے، جو بلڈوزرکا غلط استعمال کرتے ہیں۔

سپریم کورٹ نے بلڈوزرکارروائیوں کے خلاف جمعیۃ علماء ہند کے صدرمولانا محمود اسعد مدنی اور سکریٹری مولانا نیازاحمد فاروقی کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے ایک عبوری حکم جاری کیا ہے کہ ملک کے کسی کونے میں یکم اکتوبر2024 تک بلڈوزرنہیں چلایا جائے گا۔

صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی کی دعوت پر جمعیۃ کے مرکزی دفتر نئی دہلی میں وقف (ترمیمی) بل سے متعلق ایک اہم مشاورتی میٹنگ منعقد ہوئی، جس میں مختلف ملی تنظیموں کے سربراہان ، سیاسی و سماجی شخصیات اور قانونی ماہرین نے شرکت کی۔

سابق راجیہ سبھا رکن اورجمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود مدنی نے وقف سے متعلق سوال پر کہا کہ اگرمعاملہ مسلمانوں سے متعلق تو تو ان سے بات کی جانی چاہئے۔ مسلمانوں سے بات کئے بغیر ہی وقف میں ترمیم کیا جا رہا ہے۔

جمعیۃ علما ء ہند کے صدر مولانا ارشدمدنی نے سپریم کورٹ کی جانب سے ریاستوں کے لئے گائیڈلائن مرتب کرنے کے فیصلے کوخوش آئند قراردیا ہے۔

تین ریاستوں میں بلڈوزر کارروائی کے معاملے میں سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی، جمعیۃ علما ہند کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے عدالت نے سوال اٹھایا ہے کہ محض ملزم ہونے پر کسی کے خلاف بلڈوزر کارروائی کیسے کی جاسکتی ہے؟

اترپردیش، مدھیہ پردیش اورراجستھان میں ملزمین پرحال ہی میں بلڈوزر کارروائی کی گئی، جس کے خلاف اب جمعیۃ علماء ہند نے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی ہے۔ ساتھ ہی جمعیۃ علماء ہند نے الزام لگایا ہے کہ اقلیتی طبقے کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

قومی کمیشن برائے تحفظ حقوق اطفال این سی پی سی آرکے خط و کتابت کی بنیاد پر یوپی حکومت نے26جون 2024 کوہدایت جاری کی ہے کہ امدادیافتہ اور تسلیم شدہ مدارس میں داخل غیر مسلم طلبہ کو علیحدہ کیا جائے اوران کا داخلہ سرکاری اسکولوں میں کیا جائے۔