ریاستوں کی بلڈوزر کارروائی کے خلاف سپریم کورٹ نے گائیڈ لائن جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
بلڈوزر کارروائی کے معاملے میں سپریم کورٹ نے سخت تبصرہ کیا ہے۔ جسٹس بی آر گوئی کی بینچ نے معاملے کی سماعت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مجرمانہ قانون میں کسی ملزم کے خلاف بلڈوزر کارروائی کیسے کی جاسکتی ہے؟ عدالت نے کہا ہے کہ اگرکوئی قصوروار بھی قرار دیا جائے تو بھی اس کے خلاف بلڈوزر کارروائی نہیں کرسکتے۔ یہ قانون کے خلاف ہے۔
دراصل، جمعیۃ علماء ہند (مولانا محمود مدنی اورمولانا ارشد مدنی) نے حال ہی میں یوپی، مدھیہ پردیش اورراجستھان میں ہوئے حادثات کا حوالہ دیتے ہوئے بلڈوزر کارروائی کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی تھی۔ اس کے علاوہ کئی اورتنظیموں نے بھی اس سے متعلق عرضی داخل کی تھی۔ جمعیۃ علماء ہند نے اپنی اس عرضی میں اقلیتی طبقے کو نشانہ بنانے کا الزام لگایا ہے۔ عرضی میں ملزمین کے گھروں پر حکومتوں کے ذریعہ بلڈوزرچلانے پر روک لگانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ کے سخت فیصلے کا مولانا محمود اسعد مدنی اور مولانا محمود مدنی دونوں نے خیرمقدم کرتے ہوئے لڑائی جاری رکھنے کا عزم کیا ہے۔ جمعیۃ علماء ہند کے دونوں گروپ متاثرین کو انصاف دلانے کے لئے پابند عہد ہیں اور بلڈوزرسسٹم کو روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔
سپریم کورٹ میں ہوئی سماعت
جسٹس بی آر گوائی اور کے وی ویشوناتھن پر مشتمل بنچ نے مختلف ریاستوں میں ”بلڈوزر کارروائیوں” کے خلاف دائر درعرضیوں کی سماعت کے دوران فریقین کو13 ستمبر تک مسودہ تجاویز پیش کرنے کی ہدایت دی ہے تاکہ انہیں عدالت کے سامنے پیش کیا جا سکے۔ یہ تجاویز سینئر وکیل ناچیکتا جوشی کے پاس جمع کی جائیں گی، جنہیں انہیں مرتب کر کے عدالت کے سامنے پیش کرنے کا کہا گیا ہے۔بنچ نے اس معاملے کی سماعت کے لیے اگلی تاریخ 17ستمبر مقرر کی ہے۔ آج جمعیۃ علما ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی اور جمعیۃ کی طرف سے عرضی گزار مولانا نیاز احمد فاروقی سکریٹری جمعیۃ علماء ہند کی طرف سے سینئر ایڈوکیٹ دشینت داوے اور ایم آر شمشاد عدالت میں پیش ہوئے، اس معاملے میں ایڈوکیٹ آن ریکارڈ فرخ رشید ہیں۔یہ مقدمہ جمعیۃ علماء ہند نے جہاں گیر پوری دہلی میں بلڈوزر کارروائی کے خلاف داخل کیا تھا، جس میں جمعیۃ کو اس وقت بڑی کامیابی ملی تھی اور بلڈوزر پر روک لگادی گئی تھی، لیکن ملک میں لگاتار جاری بلڈوزر ایکشن پر جمعیۃ نے لیڈ لیتے ہوئے تین صوبوں کے خلاف خصوصی عرضی داخل کی ہے
سپریم کورٹ میں کس کی کیا دلیل؟
سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران سالسٹر جنرل نے دہلی کے جہانگیر پوری میں ہوئی کارروائی سے متعلق دلیل دی۔ اس دوران عدالت نے ان سے سوال کیا کہ اگر کوئی ملزم ہے، محض اس بنیاد پر بلڈوزر کارروائی کیسے کی جاسکتی ہے؟ سپریم کورٹ نے کہا کہ یہ قانون کے خلاف ہے اور ہم اسے لے کرگائیڈ لائن جاری کریں گے، ساتھ ہی تمام ریاستوں کو نوٹس بھی جاری کریں گے۔ سالسٹر جنرل تشار مہتا نے عدالت کو بتایا کہ صرف میونسپل قانون میں ہی بلڈوزر کارروائی کا التزام ہے۔ عدالت نے کہا ہے کہ کیا مجرمانہ قانون کے تحت کسی ملزم کے خلاف بلڈوزر کارروائی کی جاسکتی ہے؟ اس پر جواب دینے کے لئے سالسٹرجنرل نے عدالت سے وقت مانگا، جس کے بعد بینچ نے کہا کہ وہ معاملے کی سماعت آئندہ پیر کو کریں گے۔ وہیں جمعیۃ علماء ہند کی طرف پیش ہوئے دشینت دوے نے سپریم کورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ بلڈوزر کارروائی کے ذریعہ صرف اقلیتی طبقے کے لوگوں کو ہی نشانہ بنایا جا رہا ہے، لہٰذا ان معاملوں میں فوری روک لگانے کی ضرورت ہے۔
مرکزی حکومت اور ریاستوں کو بنایا گیا فریق
عرضی میں مرکزی حکومت اور ریاستوں کو فریق بنایا گیا۔ کہا گیا ہے کہ ملزمین کے خلاف واجب قانونی کارروائی کے بجائے ان کے گھروں کو بلڈوزر سے منہدم کیا جا رہا ہے۔ یہ پوری طرح سے غیرقانونی اورمنمانہ رویہ ہے، جسے انجام دے کراقلیتی طبقے کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ قابل ذکرہے کہ مدھیہ پردیش کے علاوہ اترپردیش کے مرادآباد اور بریلی میں 22 اور 26 جون کو دوایف آئی آر میں نامزد ملزمین کی 6 جائیدادوں پر بلڈوزرچلا دیا گیا۔ وہیں، راجستھان کے ادے پور میں انتظامیہ اور محکمہ جنگلات کی ٹیم نے ملزم راشد خان کا گھر گرا دیا۔
مولانا محمود اسعد مدنی نے کہا بلڈوزرسے ہوتا ہے انصاف کا قتل
عدالت میں ہوئی آج کی کارروائی پر تبصرہ کرتے ہوئے اس معاملے کے اہم فریق صدرجمعیۃ علماء ہند مولانا محمو د اسعد مدنی نے کہا کہ بلڈوزرسے انصاف نہیں بلکہ انصاف کا قتل ہوتا ہے۔ انہووں نے کہا کہ جس طرح سے بلڈوزرکی کارروائی کی جاتی ہے، اس سے ایک پوری کمیونٹی کوسزا دی جاتی ہے، کسی ملزم کا گھر گرنے سے صرف اس کونہیں بلکہ پورے خاندان کو نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔ مولانا مدنی نے کہا کہ آپ خواتین کے تحفظ کی بات کرتے ہیں، آ پ نے کچھ سالوں میں ڈیرھ لاکھ مکانات گرادیئے، ان کا سب سے زیادہ نقصان ان خواتین، بچے اوربوڑھوں کوہوتا ہے۔ جنہوں نے کچھ نہیں کیا، ان کودردربھٹکنا پڑتا ہے، یہ انصاف کا کونسا طریقہ آپ نے وضع کیا ہے ؟ ہمیں امید ہے کہ عدالت اس پرسخت قدم اٹھائے گی۔ مولانا مدنی نے کہا کہ اس سے نہ صرف مسلمان بلکہ ہرانصاف پسند طبقہ پریشان ہے۔ مولانا محمود اسعد مدنی نے کہا انصاف کے حصول کے لیے جمعیۃ علماء ہند ہرممکن جد وجہد کرے گی اور بالکل خاموش نہیں بیٹھے گی ۔