Bharat Express

Bulldozer Action

اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر کہا کہ ہمیں یاد رکھنا چاہئے کہ نریندر مودی نے بھی بلڈوزر راج کا جشن منایا ہے، جسے سپریم کورٹ نے آج "لاقانونیت کی صورتحال" قرار دیا ہے۔

بلڈوزر کارروائی پر پابندی کے بعد جمعیۃ علماء ہند کے سربراہ مولانا ارشد مدنی نے بیان جاری کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت جج نہیں بن سکتی۔ بلڈوزر ایکشن پر سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ سامنے آچکا ہے۔

عدالت نے کہا، "ہم مزید حکم دیتے ہیں کہ اگر وہ آج سے 15 دن کی مدت کے اندر نوٹس کا جواب داخل کرتے ہیں، تو مجاز اتھارٹی اس پر غور کرے گی اور معقول حکم جاری کرکے فیصلہ کرے گی۔ اس بارے میں متاثرہ فریقین کو آگاہ کیا جائے گا۔

درخواست میں سپریم کورٹ کو بلڈوزر ایکشن سے متعلق طریقہ کار پر عمل کرنے کی ہدایت دینے کا مطالبہ کیا گیا۔ جس میں کہا گیا کہ ملک میں کہیں بھی بلڈوزر ایکشن کی اجازت صرف ڈسٹرکٹ ججز یا مجسٹریٹس کی منظوری سے دی جائے۔ کس کے خلاف اور کیوں بلڈوزر ایکشن لیا جا رہا ہے، یہ بھی منظر عام پر آنا چاہیے۔

جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی نےکہا کہ بلڈوزراس ملک میں ناانصافی کی علامت بن چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ عام تاثرہے کہ فرقہ پرست طاقتیں مسلمانوں کی مساجد ومعابد کی نشاندہی کرتی ہیں اورمقامی حکام فوراً منہدم کردیتے ہیں، اس سلسلے میں چند ایسے واقعات ہوئے ہیں، جوانتہائی افسوسناک ہیں۔

جسٹس بی آرگوئی اورجسٹس وشوناتھن کی دورکنی بینچ نے کہا کہ وہ بلڈوزرکارروائی کے خلاف پورے ملک کے لئے ہدایت جاری کرے گی، جوتمام شہریوں کے لئے ہوگی۔ ہندوستان ایک سیکولرملک ہے لہٰذا ہمارا فیصلہ تمام لوگوں پرلاگوہوگا اورہم کسی کے ساتھ ناانصافی نہیں ہونے دیں گے۔

جسٹس گوائی نے کہا کہ ہم سیکولر نظام میں ہیں۔ غیر قانونی تعمیرات ہندو ہوں یا مسلم... کارروائی ہونی چاہیے۔ اس پر مہتا نے کہا کہ یقیناً ایسا ہی ہوتا ہے۔ اس کے بعد جسٹس وشواناتھن نے کہا کہ اگر دو غیر قانونی ڈھانچے ہیں اور آپ کسی جرم کے الزام کی بنیاد پر ان میں سے صرف ایک کو منہدم کرتے ہیں تو سوال ضرور اٹھیں گے۔

مسجد ٹرسٹ نے غیر قانونی تعمیرات کے کچھ حصے کو سبز پردے سے ڈھانپ دیا تھا۔ بی ایم سی کی ٹیم یہاں معائنہ کرنے آئی تھی۔ مسجد ٹرسٹ کا کہنا ہے کہ جو بھی کارروائی ہوگی وہ قانون کے مطابق ہوگی۔

رپورٹ کے مطابق اس انہدامی کاروائی کے خلاف سونا پور کے ان لوگوں کی درخواست دائر کرتے ہوئے وکیل عدیل احمد نے کہا کہ ان کے گھروں کو پہلے کسی قسم کا کوئی نوٹس نہیں دیا گیا۔ ان کے گھروں کو اچانک غیر قانونی تعمیرات قرار دے کر بلڈوزر بھی بھیجے گئے۔

جن لوگوں کے گھر تباہ ہوئے ان میں سے بہت سے لوگ 20 سے 40 سال پہلے یہاں رہ رہے تھے۔ ہفتے کی شام ان کے گھروں پر بلڈوزر گرجے۔