Bharat Express

Bulldozer Action

نابالغ لڑکی کے قتل کا معاملہ سامنے آنے کے بعد اس کے اہل خانہ نے آبروریزی کا الزام بھی لگایا تھا۔ حالانکہ ایس ایس پی راکیش کمار نے واضح کردیا ہے کہ نابالغ کی آبروریزی نہیں ہوئی ہے۔

اترپردیش میں بلڈوزرسے انصاف کی پالیسی سے متعلق ہمیشہ سے لیڈران دو خیموں میں منقسم رہے ہں۔ ایک طرف یوگی آدتیہ ناتھ اس کے پیروکار رہے ہیں تو کچھ دوسرے لیڈران بھی ہیں، جو اس پالیسی اسے اتفاق نہیں رکھتے ہیں۔ قیصرگنج سے موجودہ بی جے پی رکن پارلیمنٹ برج بھوشن سنگھ نے اسی حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے۔

عدالت نے یہ ہدایت مدرسہ بحرالعلوم اور متعدد قبروں کے ساتھ مسجد کے انہدام کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کے دوران دی۔ یہ درخواست دہلی وقف بورڈ کی منیجنگ کمیٹی نے 2022 سے زیر التوا ایک عرضی میں دائر کی ہے۔دہلی وقف بورڈ کی منیجنگ کمیٹی نے کہا کہ مسجد اور مدرسہ کو 30 جنوری کو منہدم کر دیا گیا تھا۔

عزیز قریشی نے کہا کہ ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا جب ملک کے وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کی تقاریر سے لوگ خوفزدہ ہوں لیکن آج مسلمان خوف کے سائے میں زندگی گزار رہے ہیں۔ عزیز قریشی نے بلڈوزر پالیسی اور انکاؤنٹر پر بھی سوالات اٹھائے۔

اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی نے  ایک ٹی وی انٹرویو میں نوح تشدد، یو سی سی، اپوزیشن اتحاد انڈیا، لوک سبھا انتخابات سمیت کئی مسائل پر بات کی ہے۔انہوں نے واضح انداز میں کہا کہ آج مسلمانوں کی حالت دیکھ کر دکھ ہوتا ہے۔ مسلمانوں کا سیاسی استحصال کیا جا رہا ہے۔ بی جے پی اور کانگریس میں سیٹنگ ہے۔

سپریم کورٹ نے کہا تھاکہ کوئی بھی بلڈوزر ایکشن لینے سے پہلے حکومت کو قانونی ضابطے کی پیروی کرنی ہوگی۔ عمارت کے مالک کو اپنی بات رکھنے کا موقع دیئے بغیر کوئی کاروائی نہیں ہوسکتی ہے۔ صرف الزام کی بنیاد پر سینکڑوں غریب خاندان کو بے گھر کردیا گیا۔

مدھیہ پردیش میں ایک آدیواسی پر پیشاب کرنے والے بی جے پی کارکن کا گھر بلڈوزر سے منہدم کردیا گیا ہے۔ اس کا ویڈیو بھی آپ یہاں دیکھ سکتے ہیں۔ وزیراعلیٰ دفتر کی طرف سے کہا گیا کہ ضرورت پڑی تو ماما جی مجرمین کو 10 فٹ نیچے بھی گاڑ دیں گے۔

دوسری طرف، کرائم برانچ، پریاگ راج پولیس، ایس ٹی ایف فرار کارندوں کو پکڑنے کے لیے نہ صرف یوپی بلکہ یوپی کے باہر کئی دیگر ریاستوں میں بھی مشتبہ ٹھکانوں پر چھاپے مار رہی ہے، جس میں دیگر ریاستوں کی پولیس بھی ان کی مدد کر رہی ہے۔

نوٹس میں گڈو مسلم کے ساتھ چاند بی بی کا نام بھی درج ہے۔ نوٹس میں لکھا گیا ہے کہ گھر بنانے سے پہلے پی ڈی اے سے اجازت نہیں لی گئی۔ ایسے میں عمارت کیوں نہ گرائی جائے۔