Bharat Express

Bulldozer Action

رپورٹ کے مطابق اس انہدامی کاروائی کے خلاف سونا پور کے ان لوگوں کی درخواست دائر کرتے ہوئے وکیل عدیل احمد نے کہا کہ ان کے گھروں کو پہلے کسی قسم کا کوئی نوٹس نہیں دیا گیا۔ ان کے گھروں کو اچانک غیر قانونی تعمیرات قرار دے کر بلڈوزر بھی بھیجے گئے۔

جن لوگوں کے گھر تباہ ہوئے ان میں سے بہت سے لوگ 20 سے 40 سال پہلے یہاں رہ رہے تھے۔ ہفتے کی شام ان کے گھروں پر بلڈوزر گرجے۔

بلڈوزرکارروائی پرسپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد بی ایس پی سربراہ مایاوتی کا بھی ردعمل آیا ہے۔ انہوں نے بلڈوزر کارروائی سے متعلق مرکزی حکومت پرتنقید کی ہے۔

 بلڈوزرکارروائی پرسپریم کورٹ کے فیصلے کا تمام اپوزیشن پارٹیوں کے لیڈران نے استقبال کیا ہے۔ سماجوادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادونے کہا ہے کہ انصاف کے سپریم آرڈرنے نہ صرف بلڈوزربلکہ ان لوگوں کی تباہ کن سیاست کوبھی ختم کردیا ہے، جو بلڈوزرکا غلط استعمال کرتے ہیں۔

عدالت نے واضح کیا کہ اس ہدایت کا اطلاق سڑکوں، فٹ پاتھ یا ریلوے لائنوں کو بلاک کرکے کی جانے والی غیر قانونی تعمیرات پر نہیں ہوگا۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ تمام فریقین کو سننے کے بعد بلڈوزر کارروائی کے حوالے سے ملک بھر میں لاگو کرنے کے لیے رہنما اصول بنائے جائیں گے۔

الہ آباد ہائی کورٹ نے بلڈوزرکارروائی پرناراضگی ظاہرکی ہے اوراترپردیش حکومت سے پوچھا کہ ایسی کون سی صورتحال تھی، جس کی وجہ سے قانونی طریقہ پر عمل کئے بغیرعرضی گزاروں کے گھروں کو منہدم کر دیا گیا۔ عدالت نے اس معاملے میں یوپی حکومت سے جواب داخل کرنے کوکہا ہے۔

اکھلیش یادو نے کہا، 'جن کے دور میں آئی پی ایس افسران مہینوں سے مفرور تھے۔ روزانہ 15 لاکھ روپے کمانے والے تھانوں کے بارے میں بحث ہونی چاہیے۔ بی جے پی کے ارکان خود پولیس کو اغوا کر رہے ہیں۔

اکھلیش یادو نے کہ میں ایک بات یقین کے ساتھ کہنا چاہوں گا کہ وہ ڈی این اے کہہ سکتے ہیں لیکن اس کا فل فارم نہیں بتا سکتے، اس لیے میں وزیراعلیٰ سے کہنا چاہتا ہوں کہ ڈی این اے کا لفظ استعمال کرنے سے پہلے وہ اس کا فل فارم تو بتا دیں۔

اکھلیش یادو اس سے پہلے بھی بلڈوزر کی مخالفت کرچکے ہیں اور یوگی حکومت کو نشانہ بناچکے ہیں ، اس سے پہلے بھی انہوں نے کہا تھا کہ بلڈوزر میں دماغ نہیں ہوتا،اسٹیرنگ ہوتا ہے، اور اترپردیش کی عوام کب کس کا اسٹیرنگ بدلے یا پھر دہلی والے کب کس کے ہاتھ سے چھین کر کسی اور کو اسٹرینگ تھمادے کچھ کہا نہیں جاسکتا۔

سابق راجیہ سبھا رکن اورجمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود مدنی نے وقف سے متعلق سوال پر کہا کہ اگرمعاملہ مسلمانوں سے متعلق تو تو ان سے بات کی جانی چاہئے۔ مسلمانوں سے بات کئے بغیر ہی وقف میں ترمیم کیا جا رہا ہے۔