سپریم کورٹ نے ملک بھر میں بلڈوزر ایکشن پر پابندی عائد کر دی ہے۔ اب سپریم کورٹ میں اس کیس کی اگلی سماعت یکم اکتوبر کو ہوگی۔ سپریم کورٹ کی جانب سے کہا گیا کہ اگلی سماعت تک ہماری اجازت لے کر ہی کارروائی کی جائے۔
Supreme Court directs that no demolition of property anywhere in India will take place without permission of the Court till October 1, the next date of hearing but clarifies that this order will not be applicable to any unauthorised construction on public roads, footpaths, among… pic.twitter.com/kdZKpkM0Ue
— ANI (@ANI) September 17, 2024
تاہم عدالت نے واضح کیا کہ اس ہدایت کا اطلاق سڑکوں، فٹ پاتھ یا ریلوے لائنوں کو بلاک کرکے کی جانے والی غیر قانونی تعمیرات پر نہیں ہوگا۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ تمام فریقین کو سننے کے بعد بلڈوزر کارروائی کے حوالے سے ملک بھر میں لاگو کرنے کے لیے رہنما اصول بنائے جائیں گے۔ بلڈوزر کارروائی پر ریاستوں کو ہدایات دیتے ہوئے عدالت نے کہا ہے کہ بلڈوزرکو انصاف سے تسبیح دینا بند کی جائے۔ قانونی طریقہ کار کے مطابق ہی تجاوزات کو ہٹایا جائے۔ سالیسٹر جنرل نے کہا کہ نوٹس کے بعد ہی غیر قانونی تعمیرات پر بلڈوزر کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ اس پر جسٹس بی آر گوائی نے کہا کہ سڑکوں، گلیوں، فٹ پاتھ یا عوامی مقامات پر کی گئی غیر قانونی تعمیرات کو مناسب طریقہ کار کے ساتھ گرانے یا ہٹانے کی اجازت ہو گی۔
آپ کو بتا دیں کہ اتر پردیش سمیت کئی ریاستوں میں بلڈوزر کے ذریعے انہدام کی کارروائی کے خلاف داخل جمعیۃ علماء ہند کی درخواست پر سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے سپریم کورٹ میں جسٹس بی آر گوائی اور جسٹس کے وی وشواناتھن کی بنچ کے سامنے کہا کہ انہدام کی کارروائی کی جا رہی ہے جہاں یہ ہوا ہے، قانونی طریقہ کار کے تحت ہوا ہے۔ ایک مخصوص کمیونٹی کو نشانہ بنانے کا الزام غلط ہے۔ ایک طرح سے ایک غلط بیانیہ پھیلایا جا رہا ہے۔اس پر جسٹس گوائی نے کہا کہ ہم اس بیانیے سے متاثر نہیں ہو رہے ہیں۔ ہم نے واضح کر دیا ہے کہ ہم غیر قانونی تعمیرات کو تحفظ دینے کے حق میں نہیں ہیں۔ ہم ایگزیکٹو جج نہیں بن سکتے۔ ضرورت اس چیز کی ہے کہ مسماری کا عمل شفاف ہو۔ جسٹس وشواناتھن نے کہا کہ عدالت کے باہر جو کچھ ہو رہا ہے اس کا ہم پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔ ہم اس بحث میں نہیں جائیں گے کہ کسی خاص کمیونٹی کو نشانہ بنایا جا رہا ہے یا نہیں۔ اگر غیر قانونی مسماری کا ایک بھی مسئلہ ہے تو وہ آئین کی روح کے خلاف ہے۔
بھارت ایکسپریس۔