Bharat Express

Bulldozer action case

مولانا مدنی نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ان تمام افراد کو معاوضہ دیا جائے جن کی املاک بغیر مناسب قانونی عمل کے منہدم کی گئی ہیں۔انھوں نے کہا کہ آئین ہر شہری کے بنیادی حقوق کی حفاظت کرتا ہےاور ان کے خلاف کسی بھی غیر آئینی اقدام کو روکا جانا ضروری ہے۔

سپریم کورٹ نے بلڈوزر ایکشن پر سماعت کے دوران بڑا تبصرہ کیا۔ عدالت نے کہا کہ حکومتی اختیارات کا غلط استعمال نہ کیا جائے۔  جسٹس گوائی نے شاعر پردیپ کی ایک نظم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ گھر ایک خواب ہے، جو کبھی ٹوٹ نہیں سکتا۔

سپریم کورٹ نے اتر پردیش حکومت کی طرف سے کی گئی بلڈوزنگ کارروائی پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔ عدالت نے اتر پردیش کے چیف سکریٹری کو غیر قانونی انہدام کی کارروائی کے معاملے کی جانچ کرنے اور درخواست گزار کو 25 لاکھ روپے کا معاوضہ دینے کی ہدایت دی ہے۔

پچھلے مہینے، سپریم کورٹ نے 17 ستمبر 2024 کو مسمار کرنے یعنی بلڈوزر کی کارروائی پر پابندی لگا دی تھی۔ عدالت نے کہا کہ صرف عوامی تجاوزات پر بلڈوزر کارروائی کی جائے گی۔

عدالت نے کہا، "ہم مزید حکم دیتے ہیں کہ اگر وہ آج سے 15 دن کی مدت کے اندر نوٹس کا جواب داخل کرتے ہیں، تو مجاز اتھارٹی اس پر غور کرے گی اور معقول حکم جاری کرکے فیصلہ کرے گی۔ اس بارے میں متاثرہ فریقین کو آگاہ کیا جائے گا۔

درخواست میں سپریم کورٹ کو بلڈوزر ایکشن سے متعلق طریقہ کار پر عمل کرنے کی ہدایت دینے کا مطالبہ کیا گیا۔ جس میں کہا گیا کہ ملک میں کہیں بھی بلڈوزر ایکشن کی اجازت صرف ڈسٹرکٹ ججز یا مجسٹریٹس کی منظوری سے دی جائے۔ کس کے خلاف اور کیوں بلڈوزر ایکشن لیا جا رہا ہے، یہ بھی منظر عام پر آنا چاہیے۔

جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ پچھلے کچھ عرصے سے قانون وانصاف کا دوہرا پیمانہ اپنایا جا رہا ہے، ایسا لگتا ہے جیسے ملک میں نہ تواب کوقانون رہ گیا ہے اورنہ ہی کوئی حکومت جوان پرگرفت کرسکے۔

جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی نےکہا کہ بلڈوزراس ملک میں ناانصافی کی علامت بن چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ عام تاثرہے کہ فرقہ پرست طاقتیں مسلمانوں کی مساجد ومعابد کی نشاندہی کرتی ہیں اورمقامی حکام فوراً منہدم کردیتے ہیں، اس سلسلے میں چند ایسے واقعات ہوئے ہیں، جوانتہائی افسوسناک ہیں۔

جسٹس بی آرگوئی اورجسٹس وشوناتھن کی دورکنی بینچ نے کہا کہ وہ بلڈوزرکارروائی کے خلاف پورے ملک کے لئے ہدایت جاری کرے گی، جوتمام شہریوں کے لئے ہوگی۔ ہندوستان ایک سیکولرملک ہے لہٰذا ہمارا فیصلہ تمام لوگوں پرلاگوہوگا اورہم کسی کے ساتھ ناانصافی نہیں ہونے دیں گے۔

جسٹس گوائی نے کہا کہ ہم سیکولر نظام میں ہیں۔ غیر قانونی تعمیرات ہندو ہوں یا مسلم... کارروائی ہونی چاہیے۔ اس پر مہتا نے کہا کہ یقیناً ایسا ہی ہوتا ہے۔ اس کے بعد جسٹس وشواناتھن نے کہا کہ اگر دو غیر قانونی ڈھانچے ہیں اور آپ کسی جرم کے الزام کی بنیاد پر ان میں سے صرف ایک کو منہدم کرتے ہیں تو سوال ضرور اٹھیں گے۔