سپریم کورٹ نے بلڈوزر ایکشن کے خلاف دائر نئی PIL کی سماعت سے کار انکار
سپریم کورٹ نے بلڈوزر کی کارروائی سے متعلق دائر نئی مفاد عامہ کی عرضی (PIL) کی سماعت کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ عدالت نے کہا کہ اس کیس کی سماعت مکمل ہو چکی ہے، اب اس کیس کا فیصلہ سنایا جانا ہے۔ جسٹس بی آر گوائی اور جسٹس پرشانت کمار مشرا کی بنچ نے عرضی گزار سے کہا کہ یا تو آپ درخواست واپس لے لیں یا ہم اسے خارج کردیں گے۔ جس کے بعد درخواست گزار نے درخواست واپس لے لی۔
پی آئی ایل میں کیا گیا تھایہ مطالبہ
یہ عرضی دہلی کے رہنے والے آلوک شرما اور پریا مشرا نے وکیل نریندر مشرا کے ذریعے دائر کی تھی۔ دائر کی گئی پی آئی ایل میں کہا گیا ہے کہ بلڈوزر کی غلط کارروائی سے نقصان اٹھانے والوں کو معاوضہ دیا جائے۔ اس کے ساتھ بلڈوزر کارروائی میں ملوث افسران اور اس سے متاثر ہونے والے افراد کے نام بھی منظر عام پر لائے جائیں۔ عرضی میں مرکزی حکومت، تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو فریق بنایا گیا تھا۔
درخواست میں سپریم کورٹ کو بلڈوزر ایکشن سے متعلق طریقہ کار پر عمل کرنے کی ہدایت دینے کا مطالبہ کیا گیا۔ جس میں کہا گیا کہ ملک میں کہیں بھی بلڈوزر ایکشن کی اجازت صرف ڈسٹرکٹ ججز یا مجسٹریٹس کی منظوری سے دی جائے۔ کس کے خلاف اور کیوں بلڈوزر ایکشن لیا جا رہا ہے، یہ بھی منظر عام پر آنا چاہیے۔
درخواست گزار نے سپریم کورٹ سے اپیل کی تھی کہ غلط کارروائی کی صورت میں قصوروار افسران سے ہی معاوضے کی رقم وصول کی جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ اس کے خلاف مناسب کارروائی کی جائے۔ اس میں انہوں نے کہا تھا کہ متاثرین کے نقصان کا اندازہ لگایا جائے اور مکمل معاوضہ دیا جائے۔ حالانکہ، سپریم کورٹ نے پورے ملک میں بلڈوزر ایکشن پر پابندی لگا دی ہے۔ عدالت نے گائیڈ لائنز جاری کرنے سے متعلق بھی فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔
بھارت ایکسپریس۔