نئی دہلی/راجستھان: جمعیۃ علماء ہند کوہندوستانی مسلمانوں کی نمائندہ تنظیم اس لئے کہا جاتا ہے کہ یہ ہردکھ کی گھڑی میں مصیبت زدہ لوگوں کے ساتھ کھڑی نظر آتی ہے۔ گزشتہ 14 ستمبرکوراجستھان کے جہازپور(ضلع شاہ پور) میں مسلمانوں پرجس طرح ظلم وستم کے پہاڑتوڑے گئے اورقانونی کاروائی کا نام دے کرجس طرح بے بس ومظلوم مسلمانوں کے ایسے 65 گھروں اوردکانوں کوبلڈوزرکے ذریعے مسمارکیا گیا، جس میں اکثرمیونسپلٹی کے کرایہ دارتھے اوران کی رسیدیں بھی موجود ہیں اورکچھ لوگوں کے پاس رجسٹری کے مکانات تھے، جن کے کاغذات ان کے پاس موجود ہیں۔ یہ غریب بھی اقتدارکے لئے نفرت کی سیاست کی بھینٹ چڑھ گئے۔ مولانا ارشد مدنی کی ہدایت پر جمعیۃ علماء ہند کا ایک نمائندہ وفد صدر جمعیۃعلماء راجستھان مولانا راشد کی سربراہی میں حقائق کا پتہ لگانے کے لیے راجستھان کے جہاز پور کے فساد زدہ علاقوں کا دورہ کیا۔ متاثرین اوردیگرمقامی افراد سے گفتگوکے بعد یہ افسوسناک حقیقت سامنے آئی کہ تجاوزات کے نام پرریاستی حکومت کے بی جے پی کے ایم ایل اے کے حکم پرعمل کرتے ہوئے ضلع انتظامیہ نے جوکاروائی کی ہے وہ تعصب اورامتیازکا منہ بولتا ثبوت ہے۔ 65 دکانوں اورمکانوں کوبغیرکسی نوٹس کے مسمارکیا گیا جبکہ تمام دکانوں اورمکانات کے پاس مکمل قانونی دستاویزموجود تھے۔
بلڈوزر کے سلسلے میں عدالت کے فیصلے سے مضبوط ہوگا سیکولرازم: مولانا ارشد مدنی
مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ پچھلے کچھ عرصے سے قانون وانصاف کا دوہرا پیمانہ اپنایا جا رہا ہے، ایسا لگتا ہے جیسے ملک میں نہ تواب کوقانون رہ گیا ہے اورنہ ہی کوئی حکومت جوان پرگرفت کرسکے۔ یہ ملک کے امن و اتحاد کے لیے کوئی اچھی علامت نہیں ہے۔ ہمیں امید ہے آنے والے دنوں میں بلڈوزر کے سلسلے میں عدالت سیکولرازم کی حفاظت کے لئے کوئی ایسا مضبوط فیصلہ کرے گی، جو مظلومین کے حق میں ہوگا اورمذہب کی بنیاد پرکوئی تفریق نہ ہوگی۔ واضح رہے کہ مذکورقصبہ میں سالہا سال سے ہندواورمسلم اپنے اپنے مذہبی تہواروں کے موقع پر پرامن طورپرجلوس نکا لتے آئے ہیں، مسلمان محرم اورربیع الاول کے مواقع پر اورغیرمسلم اپنے مذہبی تہواروں کے موقع پرجلوس نکالتے ہیں۔ دو نوں فرقوں کے درمیان معاہدہ کے طور پریہ بات طے تھی کہ دونوں فرقوں کے مذہبی مقامات (مسجد اورمندر) کے سامنے خاموشی کے ساتھ جلوس گزرے گا ، اس مرتبہ بھی 12 ستمبر2024 میں انتظامیہ نے دونوں فرقوں کو بلا کراس بات کی تا کید کی تھی کہ ضابطہ کے مطابق ہی جلوس نکالیں ،لیکن 14 ستمبر2024 کوجب غیر مسلموں کا جلوس نکلا تو شہرکی جامع مسجد کے سامنے غیرمعمولی آواز میں ڈی جے بجایا گیا اورمتنازعہ نعرے لگا ئے گئے، اس وقت مسلمانوں نے صبروہمت سے کام لیا۔
کیسے ہوئی مسلمانوں کی بڑے پیمانے پرگرفتاری؟
جمعیۃ علماء ہند کے مطابق، جلوس کی تکمیل کے بعد شرپسندوں کا ایک ٹولہ آیا، جوتقریباً ایک ہزارافراد پرمشتمل تھا، اس نے مسجد پرپتھراؤکیا، شرپسند ٹولے کی سرپرستی موجودہ ایم ایل اے گوپی چند مینا کررہے تھے، اس کے بعد گوپی چند مینا نے مسجد کے 10 میٹر کے فا صلے پراحتجاج (دھرنا پردرشن) کیا اورانتظامیہ کو مجبورکرکے مسلمان لڑکوں کی گرفتاری اوران کے کاروبارکو تہس نہس کرنے کاانتظامیہ پردباؤ بنایا ۔ انتظامیہ نے شہر میں65 مقامات پرمسلمانوں کی دوکانوں، ٹھیلوں، کھوکھوں اور پختہ دوکانوں کو بلڈوزرکے ذریعہ مسمارکردیا، ان میں سے تقریباً ایک درجن دوکان رجسٹری کی زمین پربنی ہوئی تھیں اورباقی دوکانیں میونسپلٹی کی زمین پرتھی اوردوکان دارمیونسپلٹی کوکرایہ ادا کررہے تھے، کرایہ کی رسیدیں بھی موجود ہیں، کئی درجن مسلمانوں کو گرفتارکرلیا گیا۔
جمعیۃ علماء راجستھان نے بڑھایا مدد کا ہاتھ
جمعیۃ علماء ضلع بھیلواڑہ صوبائی جمعیۃ کی طرف سے روزِ اول سے خدمت اور سروے کا کام انجام دے رہی تھی، 3 اکتوبر2024 میں جمعیۃ علماء راجستھان کا وفد مولانا ارشد مدنی کی ہدا یت پرجہازپورپہنچا۔ وفد کے ارکان میں مولا نا محمد را شد، صدر جمعیۃ علماء راجستھان، مفتی عبد الوہاب، جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء راجستھان، مفتی عادل صاحب صدرجمعیۃ علماء ٹونک، مفتی عبدالوہاب صدرجمعیۃ علماء بھیلواڑہ اوردیگر اراکین جمعیۃ موجود تھے۔ اس وفد نے پایا کہ دوکانوں کو بہت بری طرح توڑا اورجلا یا گیا ہے، ان65 متاثرین میں سے 35 نہایت مفلوک الحال ہیں اورکاروبارختم ہو نے کی وجہ سے بے روزگاربھی ۔ جمعیۃ علماء راجستھان نے مولانا ارشد مدنی، صدر جمعیۃ علماء ہند کی ہدا یت پر فوری راحت کے طور پر 35 افراد کو8-58 ہزارکی ابتدائی مدد کی۔ اخیرمیں متاثرین اورشہر کے لوگوں نے خاص طورپرپارشد نذیراحمد اوردیگر ذمہ داران نے جمعیۃ علماء کی اس خدمت پرخوشی کا اظہارکیا اورمولا نا ارشد مدنی کا شکریہ ادا کیا۔