Bharat Express

Jamiat Ulama-e-Hind

مولانا محمودمدنی نے کہا کہ مسجد-مندرتلاش کرنے والے اس ملک کی یک جہتی اوراتحاد کے دشمن ہیں۔ جبکہ ہمارا مقصد اس ملک میں امن و امان کا تحفظ کرنا ہے۔

جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے عبادت گاہوں کے قانون سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔ مدنی نے کہا کہ اس سے بدامنی پھیلانے والوں کو روکا جائے گا۔

سپریم کورٹ میں جمعرات (12 دسمبر، 2024) کو پلیسیزآف ورشپ ایکٹ پر سماعت ہورہی ہے۔ چیف جسٹس سنجیو کھنہ نے کہا کہ وہ اس معاملے میں سماعت کریں گے۔

صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی نے حکومتوں کو انتباہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر ہمارے مذہبی معاملات میں مداخلت کی گئی تو ہم آپ سے آئین کی حد میں آخر دم تک لڑتے رہیں گے۔

جمعیۃعلماء ہند کی درخواست چیف جسٹس سنجیو کھنہ نے خصوصی بینچ کے ذریعہ 12دسمبرکوسماعت کا حکم جاری کیا ہے۔ جمعیۃ علماء ہند نے عدالت عظمیٰ میں عرضی داخل کی ہے۔

سپریم کورٹ میں آج سے پلیسیزآف ورشپ ایکٹ 1991 کے قانونی جوازکوچیلنج کرنے والی درخواستوں پرآج سے سپریم کورٹ میں سماعت ہونے والی ہے۔ اس کے لئے چیف جسٹس سنجیو کھنہ، جسٹس پی وی سنجے کماراورجسٹس منموہن پرمشتمل تین ججوں کی بنچ بیٹھ گئی ہے۔

مولانا مدنی نے کہا کہ انسانیت کی خدمت میں مسلمانوں اور غیر مسلموں میں کوئی تفریق نہیں کی جاتی۔ جس طرح ان کے دروازے مسلمانوں کے لیے کھلے تھے اسی طرح وہ دوسرے مذاہب کے لوگوں کے لیے بھی کھلے تھے اور بلا تفریق دلوں کو گرماتے اور ذہنوں کو اپنی محبت سے تازہ کرتے رہے ہیں۔

جمعیۃ علماء ہند کی طرف سے سپریم کورٹ کے سینئر وکلاء راجو رام چندرن اور ورندا گروور اس قانون کے حق میں اپنے دلائل پیش کریں گے۔

جمعیت علماء ہند کا کہنا ہے کہ مولانا محمود مدنی سنبھل کے حالات سے بہت غمزدہ ہیں، اس لئے چاہتے ہیں کہ چیف جسٹس آف انڈیا از خود ان حالات کا نوٹس لیں۔ جمعیت آئین کے محافظ چیف جسٹس آف انڈیا کے پاس آئی ہے اورامید کرتی ہے کہ وہ انصاف کے علمبردار کے طورپراس درخواست پرفوری غورکریں گے۔

مولانا محمود اسعد مدنی کی ہدایت پر جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمد حکیم الدین قاسمی کی قیادت میں وفد نے سنبھل کی سرکردہ شخصیات سے ملاقات کی اور پولیس فائرنگ کے حالیہ واقعات پر شدید ناراضگی کا اظہار کیا۔