جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے خواجہ معین الدین چشتی اجمیری کی درگاہ کو شیو مندر بتانے کو ہندوستان کے قلب پر حملہ قرار دیاہے۔مولانا مدنی نے ملک بھر میں مساجد کے حوالے سے جاری انارکی کو فوری طور پر روکنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔اس سلسلے میں انہوں نے اترکاشی (اتراکھنڈ) کی جامع مسجد کے خلاف مہم اور پنچایت میں فرقہ پرست عناصر کو مقامی انتظامیہ کی اجازت دینے کی سخت مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے لوگوں کو ہر جگہ حکومتوں کا تحفظ حاصل ہے جس کا نتیجہ ملک میں انارکی اور نفرت کی صورت میں سامنے آرہا ہے۔ انہوں نے مرکزی حکومت اور ریاستی حکومتوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایسے عناصر کو تحفظ دینے سے باز رہیں ورنہ تاریخ ان کے طرز عمل کو معاف نہیں کرے گی۔
مولانا مدنی نے کہا کہ جہاں تک اجمیر شریف کی درگاہ کا تعلق ہے، اس سلسلے میں کیا گیا یہ دعویٰ مضحکہ خیز ہے۔ اس طرح کے دعوے کو عدالت کو فوری طور پر مسترد کر دینا چاہیے تھا۔ مولانا مدنی نے خواجہ معین الدین کی زندگی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ حضرت خواجہ صاحب دنیاوی لذتوں سے عاری فقیر تھے جنہوں نے کسی زمین پر حکومت نہیں کی بلکہ دلوں پر راج کیا۔ اسی وجہ سے آپ کو ‘سلطان الہند’ کہا جاتا تھا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ایک ہزار سال سے آپ اس ملک کی علامت ہیں اور آپ کی شخصیت امن کے سفیر کے طور پر مقبول ہے۔ غریبوں کی خدمت کی وجہ سے لوگوں نے انہیں غریب نواز کا لقب بھی دیا۔ خواجہ غریب نواز کی زندگی کا سب سے اہم پہلو امن، رواداری اور جانداروں سے محبت ہے۔ انسانی بھائی چارے، مساوات اور غریبوں کی خدمت کی جو روایت انہوں نے قائم کی وہ تمام ہندوستانیوں کی مشترکہ وراثت ہے خواہ کسی بھی مذہب اور برادری سے ہو۔
مولانا مدنی نے کہا کہ انسانیت کی خدمت میں مسلمانوں اور غیر مسلموں میں کوئی تفریق نہیں کی جاتی۔ جس طرح ان کے دروازے مسلمانوں کے لیے کھلے تھے اسی طرح وہ دوسرے مذاہب کے لوگوں کے لیے بھی کھلے تھے اور بلا تفریق دلوں کو گرماتے اور ذہنوں کو اپنی محبت سے تازہ کرتے رہے ہیں۔ ہندوستان کے عظیم مفکر راج گوپال اچاریہ (بھارت کے پہلے گورنر جنرل) نے درگاہ کی زیارت کے موقع پر کہا تھا کہ انہوں نے لوگوں سے عظیم کردار، محبت اور ہمدردی کی زبان میں اس طرح بات کی کہ انہوں نے لوگوں کے دل بدل ڈالے۔ مہاتما گاندھی نے 1922 میں اجمیر شریف کے دورے کے دوران کہا تھا کہ خواجہ صاحب کی زندگی انسانی محبت کی روشن زندگی تھی، ان کا اپنا مشن سچائی کو پھیلانا تھا، لیکن ان کی پوری زندگی عدم تشدد کی تبلیغ تھی۔
بھارت ایکسپریس۔