Bharat Express

Ajmer Sharif Dargah

تیزی سے بدلتی دنیا میں، ڈاکٹر سوارن گرو کا پیغام عدم تشدد، ہمدردی اورشمولیت کواپنانے کی تحریک دیتا ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ تنوع میں اتحاد ہی بھارت کوامن اورترقی کی طرف لے جانے کی کنجی ہے۔

وشنو گپتا نے اس سے قبل اجمیر کی خواجہ معین الدین چشتی درگاہ میں بھگوان شیو کا مندر ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔ انہوں نے اجمیر ڈسٹرکٹ کورٹ میں عرضی داخل کی تھی جسے حال ہی میں قبول کر لیا گیا تھا۔ انہوں نے 27 نومبر کو بتایا کہ ان کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے عدالت نے درگاہ کمیٹی، اقلیتی امور کی وزارت اور محکمہ آثار قدیمہ کو نوٹس جاری کیا ہے۔

مولانا مدنی نے کہا کہ انسانیت کی خدمت میں مسلمانوں اور غیر مسلموں میں کوئی تفریق نہیں کی جاتی۔ جس طرح ان کے دروازے مسلمانوں کے لیے کھلے تھے اسی طرح وہ دوسرے مذاہب کے لوگوں کے لیے بھی کھلے تھے اور بلا تفریق دلوں کو گرماتے اور ذہنوں کو اپنی محبت سے تازہ کرتے رہے ہیں۔

یہ خیال  مضحکہ خیز ہے کہ ایک متقی بزرگ، ایک فقیر، جو برصغیر پاک و ہند کی منفرد صوفی تحریک کا ایک لازمی حصہ تھا اور ہمدردی، رواداری اور ہم آہنگی کی علامت تھا، اپنے  حق کے دعوے کے لیے کسی پر حملہ کرنے پر مجبور ہو جائے گا۔  اور مندر کو منہدم کر دے گا۔

درگاہ اجمیر شریف سے متعلق تنازعات کے درمیان ہندوستانی صوفی سجادگان پریشد کے صدر سید نصیر الدین چشتی نے ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ وہ خود کو خواجہ معین الدین چشتی کی اولاد ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں۔

اجمیر کی درگاہ اور سنبھل کی شاہی جامع مسجد کے سروے تنازع کو لے کر سنتوں کی سب سے بڑی تنظیم اکھل بھارتیہ اکھاڑا پریشد کا بڑا بیان سامنے آیا ہے۔

نگینہ کے رکن پارلیمنٹ چندرشیکھرآزاد نے کہا کہ اگربودھ طبقے کے لوگ بھی عدالت چلے جائیں اور ہندو مندروں کے نیچے بودھ مٹھوں کے سروے کا مطالبہ کرنے لگیں، تب حکومت کیا کرے گی؟ کیا تب بھی عدالت کا رخ یہی رہے گا۔

آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے سربراہ اسد الدین اویسی نے اس معاملے پر سخت ردعمل دیا ہے۔ انہوں نے مودی حکومت کو نشانہ بنایا ہے۔

حضرت نظام الدین واقع کمیونٹی سینٹر میں سراج الدین قریشی کے پینل کی حمایت میں اہم میٹنگ کا انعقاد کیا گیا، جس میں ممبران نے ان کا کامیاب بنانے کا عزم کیا۔

ہندو شکتی دل کے قومی صدر سمرن گپتا نے درگاہ کے بارے میں مبینہ طور پر متنازعہ بیان دیتے ہوئے حال ہی میں ضلع انتظامیہ کو ایک میمورنڈم پیش کیا تھا جس میں آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) سے اس کے سروے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ بعد میں مسلم کمیونٹی نے ان کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی تھی۔