Bharat Express

Ajmer Sharif Dargah

کانگریس اقلیتی شعبہ کے چیئرمین اور راجیہ سبھا رکن عمران پرتاپ گڑھی سب سے پہلے چادرچڑھائیں گے اورملک کی خوشحالی، امن، بھائی چارے کے لئے دعا کریں گے اوردعا کے بعد کانگریس صدر ملیکا ارجن کھڑگے کی طرف سے درگاہ کے بلند دروازہ سے زائرین نام بھیجے گئے پیغام کوپڑھ کرسنائیں گے۔

وزیراعظم نریندرمودی کی طرف سے اجمیرشریف درگاہ کے لئے بھیجی گئی چادرہفتہ کے روزپیش کی گئی۔ مرکزی وزیربرائے اقلیتی امورکرن رجیجو یہ چادرلے کراجمیرپہنچے۔

خواجہ کی درگاہ کو شیومندر ہونے کا دعویٰ کرنے والے وشنوگپتا کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عہدے کے ذریعہ چادربھیجنے سے ہمارا کیس متاثرہوگا۔ اس لئے چادر بھیجنے پرروک لگنی چاہئے۔

مرکزی وزیر رجیجو نے انسٹاگرام پر ایک تصویر شیئر کی ہے جس میں وزیر اعظم مودی انہیں اور بی جے پی اقلیتی مورچہ کے صدر جمال صدیقی کو اجمیر درگاہ پر چادر چڑھانے کیلئے اپنی طرف سے چادردیتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔

اجمیر میونسپل کارپوریشن نے یہ کارروائی خواجہ غریب نواز کے 813 ویں عرس سے پہلے کی ہے۔

اجمیرشریف درگاہ دیوان کی طرف سے بھی فریق بنانے کے لئے عرضی لگائی جائے گی۔ درگاہ دیوان کے فرزند نصرالدین علی نے کہا کہ ہم خواجہ صاحب کی اولاد ہیں اورہم بھی عدالت میں اپنا موقف رکھیں گے۔

تیزی سے بدلتی دنیا میں، ڈاکٹر سوارن گرو کا پیغام عدم تشدد، ہمدردی اورشمولیت کواپنانے کی تحریک دیتا ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ تنوع میں اتحاد ہی بھارت کوامن اورترقی کی طرف لے جانے کی کنجی ہے۔

وشنو گپتا نے اس سے قبل اجمیر کی خواجہ معین الدین چشتی درگاہ میں بھگوان شیو کا مندر ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔ انہوں نے اجمیر ڈسٹرکٹ کورٹ میں عرضی داخل کی تھی جسے حال ہی میں قبول کر لیا گیا تھا۔ انہوں نے 27 نومبر کو بتایا کہ ان کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے عدالت نے درگاہ کمیٹی، اقلیتی امور کی وزارت اور محکمہ آثار قدیمہ کو نوٹس جاری کیا ہے۔

مولانا مدنی نے کہا کہ انسانیت کی خدمت میں مسلمانوں اور غیر مسلموں میں کوئی تفریق نہیں کی جاتی۔ جس طرح ان کے دروازے مسلمانوں کے لیے کھلے تھے اسی طرح وہ دوسرے مذاہب کے لوگوں کے لیے بھی کھلے تھے اور بلا تفریق دلوں کو گرماتے اور ذہنوں کو اپنی محبت سے تازہ کرتے رہے ہیں۔

یہ خیال  مضحکہ خیز ہے کہ ایک متقی بزرگ، ایک فقیر، جو برصغیر پاک و ہند کی منفرد صوفی تحریک کا ایک لازمی حصہ تھا اور ہمدردی، رواداری اور ہم آہنگی کی علامت تھا، اپنے  حق کے دعوے کے لیے کسی پر حملہ کرنے پر مجبور ہو جائے گا۔  اور مندر کو منہدم کر دے گا۔