روحانی رہنما ڈاکٹر ونود سوارن گرو نے اتحاد، ہمدردی اور انسانیت کا راستہ قومی ترقی کے لئے ناگزیر بتایا ہے۔
نئی دہلی: بڑھتی ہوئی سماجی کشیدگی اورسیاسی پیچیدگیوں کے درمیان، مشہورروحانی رہنما ڈاکٹرونود سوارن گرونے قوم کواتحاد اورہم آہنگی کی اہمیت پرزوردیتے ہوئے ایک نئی سمت فراہم کی ہے۔ دارالحکومت میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے، ڈاکٹرونود سوارن گرو نے کہا کہ اتحاد، ہمدردی اورانسانیت کا راستہ قومی ترقی کے لیے ناگزیرہے۔
مذہبی رواداری کی اپیل
اجمیرتنازعہ اورسنبھل تشدد جیسے حساس معاملات پربات کرتے ہوئے انہوں نے کہا “عبادت گاہیں دعا کے مراکزہونی چاہئیں، نہ کہ تقسیم کے میدان۔” انہوں نے زوردیا کہ مذہب اورعقیدہ انسانیت کومتحد کریں، نہ کہ تقسیم کریں۔ ڈاکٹرونود سوارن گروجی نے اس بات پرروشنی ڈالی کہ “بھارت کی عالمی امنگوں کی بنیاد اس کی تنوع اوراتحاد میں ہے۔” وہ پختہ یقین رکھتے ہیں کہ سماجی ہم آہنگی اورشمولیت کے بغیرجدت اورترقی ممکن نہیں۔
جدید روحانیت کی وکالت
پیرس سے روحانی علوم میں ڈاکٹریٹ کرنے والے ڈاکٹرسوارن گروایک معقول اورتوہم پرستی سے پاک روحانیت کے حامی ہیں۔ ان کی تنظیم، اسپریچوئل سولز، ذہنی صحت، نشہ آوراشیاء اورکمیونٹی تنازعات جیسے اہم مسائل پرکام کررہی ہے۔ یہ خدمت پرمبنی تنظیم سماجی تبدیلی کوآگے بڑھانے میں پیش پیش ہے۔
متاثرکن زندگی کا سفر
ایک قبائلی ماں اورپسماندہ برادری سے تعلق رکھنے والے والد کے گھرپیدا ہونے والے ڈاکٹر سوارن گروکی زندگی بھارت کے تنوع کی عکاسی کرتی ہے۔ سماجی اور ثقافتی رکاوٹوں پر قابو پاتے ہوئے، انہوں نے اپنی ایک منفرد پہچان بنائی ہے، جوان کی فلسفہ میں روایت اور جدیدیت کا توازن ظاہرکرتی ہے۔
قومی قیادت کے لیے پیغام
تیزی سے بدلتی دنیا میں، ڈاکٹر سوارن گرو کا پیغام عدم تشدد، ہمدردی اورشمولیت کواپنانے کی تحریک دیتا ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ تنوع میں اتحاد ہی بھارت کوامن اورترقی کی طرف لے جانے کی کنجی ہے۔
معاشرے کے لیے نئی سمت
ڈاکٹرسوارن گروکی اپیل آج کے رہنماؤں اورشہریوں سے ایک ایسے بھارت کی تعمیرکی خواہش کرتی ہے، جوتقسیم سے بالاترہواور اجتماعی فلاح و بہبود کوترجیح دے۔ ان کا وژن ہمارے وقت کے لیے ایک اہم رہنما ہے۔
بھارت ایکسپریس۔