Bharat Express

Ajmer Dargah

اجمیرشریف درگاہ دیوان کی طرف سے بھی فریق بنانے کے لئے عرضی لگائی جائے گی۔ درگاہ دیوان کے فرزند نصرالدین علی نے کہا کہ ہم خواجہ صاحب کی اولاد ہیں اورہم بھی عدالت میں اپنا موقف رکھیں گے۔

مولانا مدنی نے کہا کہ انسانیت کی خدمت میں مسلمانوں اور غیر مسلموں میں کوئی تفریق نہیں کی جاتی۔ جس طرح ان کے دروازے مسلمانوں کے لیے کھلے تھے اسی طرح وہ دوسرے مذاہب کے لوگوں کے لیے بھی کھلے تھے اور بلا تفریق دلوں کو گرماتے اور ذہنوں کو اپنی محبت سے تازہ کرتے رہے ہیں۔

یہ خیال  مضحکہ خیز ہے کہ ایک متقی بزرگ، ایک فقیر، جو برصغیر پاک و ہند کی منفرد صوفی تحریک کا ایک لازمی حصہ تھا اور ہمدردی، رواداری اور ہم آہنگی کی علامت تھا، اپنے  حق کے دعوے کے لیے کسی پر حملہ کرنے پر مجبور ہو جائے گا۔  اور مندر کو منہدم کر دے گا۔

اے آئی ایم پی ایل بی کے ترجمان سید قاسم الیاس نے ایک بیان میں کہا کہ "پرسنل لاء بورڈ ملک بھر کی مختلف عدالتوں میں مساجد اور درگاہوں کے خلاف دعووں پر گہری تشویش کا اظہار کرتا ہے۔ ایسے دعوے قانون اور آئین کا کھلا مذاق ہیں۔

نگینہ کے رکن پارلیمنٹ چندرشیکھرآزاد نے کہا کہ اگربودھ طبقے کے لوگ بھی عدالت چلے جائیں اور ہندو مندروں کے نیچے بودھ مٹھوں کے سروے کا مطالبہ کرنے لگیں، تب حکومت کیا کرے گی؟ کیا تب بھی عدالت کا رخ یہی رہے گا۔

آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے سربراہ اسد الدین اویسی نے اس معاملے پر سخت ردعمل دیا ہے۔ انہوں نے مودی حکومت کو نشانہ بنایا ہے۔

اتر پردیش کے سنبھل میں مسجد کے سروے کے دوران تشدد کے بعد اب راجستھان کا اجمیر شریف بھی ملک میں خبروں میں ہے۔ راجستھان کی ایک نچلی عدالت میں اجمیر کی درگاہ شریف کو ہندو مندر قرار دینے کی درخواست دائر کی گئی ہے جسے عدالت نے قبول کر لیا ہے۔

آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) سربراہ اسدالدین اویسی نے درگاہ میں مندربتانے پراقلیتی امورکے وزیرسے سوال کیا کہ اس موضوع پران کی وزارت کا کیا رخ ہے؟ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت مسلمانوں کی زمین پرقبضہ کرنا چاہتی ہے۔

یہاں میں آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت کا وہ بیان یاد دلانا چاہتا ہوں جو انہوں نے سال 2022 میں دیا تھا۔ جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ہر مسجد میں شیوالہ ڈھونڈنے کی کیا ضرورت ہے اور ہر بار کوئی نیا تنازع شروع کرنے کی کیا ضرورت ہے، میں ان سے پوری طرح متفق ہوں۔

ہندو شکتی دل کے قومی صدر سمرن گپتا نے درگاہ کے بارے میں مبینہ طور پر متنازعہ بیان دیتے ہوئے حال ہی میں ضلع انتظامیہ کو ایک میمورنڈم پیش کیا تھا جس میں آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) سے اس کے سروے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ بعد میں مسلم کمیونٹی نے ان کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی تھی۔