نگینہ کے رکن پارلیمنٹ چندر شیکھر آزاد۔ (فائل فوٹو)
اجمیرشریف درگاہ کومندربتانے والی عرضی کوضلع عدالت نے قبول کرلیا ہے، جس کے بعد اب اس سے متعلق سیاسی لیڈران کی طرف سے بیان بازی بھی شروع ہوگئی ہے۔ نگینہ کے رکن پارلیمنٹ اورآزاد سماج پارٹی کے سربراہ چندرشیکھرآزاد نے اس سے متعلق بی جے پی پر تنقید کی ہے کہ اگراسی طرح بودھ طبقہ کے لوگ بھی عدالت چلے جائیں اورہندومندروں کے نیچے مٹھوں کے سروے کا مطالبہ کرنے لگیں، تب حکومت کیا کرے گی؟
‘مندرکے نیچے بودھ مٹھ تلاش کرنے لگے تو…’
نگینہ رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ ہمارے سابق جسٹس کا ایک بیان نے جوآج ملک میں یہ ماحول بنایا ہے۔ یہ ان کی غیرذمہ داری کا نتیجہ ہے کہ آج ہرایک مذہبی مقام کے نیچے دوسرے مذہبی مقام تلاش کیا جا رہا ہے۔ میرا سوال یہ ہے کہ ایسے وقت میں کیونکہ ملک میں بودھشٹوں کی بھی ایک تاریخ رہی ہے… اگربودھ طبقے کے لوگ بھی عدالت چلے جائیں اورہندومندروں کے نیچے بودھ مٹھوں کے سروے کا مطالبہ کرنے لگیں، تب حکومت کیا کرے گی؟ کیا تب بھی عدالت کا رخ یہی رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہم جو تماشہ کررہے ہیں۔ اس کا کوئی فرق ہے۔ وقف پرجوتشویش ہے وہ اسی بات کی ہے کہ جب اسٹیٹ کا مداخلت ہوگا تو اسی طرح کے فیصلے آئیں گے۔ لوگوں میں غصہ پیدا ہوگا۔ بی جے پی یہ بتائے کہ جو ووٹ کی لوٹ یوپی میں ہوئی۔ ای وی ایم اوراڈانی کا جوسوال ہے، اس کا حکومت کے پاس کیا جواب ہے؟ یہ سب انہیں ریاستوں میں کیوں ہورہا ہے، جہاں بی جے پی کی حکومت ہے۔ اس کا خمیازہ ملک کواٹھانا پڑے گا۔ ملک کس طرف جا رہا ہے، اس کا حکومت کو جواب دینا چاہئے۔
سوامی پرساد موریہ نے دیا تھا بڑا بیان
اس سے پہلے سابق وزیرسوامی پرساد موریہ نے بھی ایسا ہی بیان دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ تاریخ کوکریدیں گے تواگرکوئی مسجد مندرتوڑکر بنائی گئی ہے تواس کے پہلے بھی زیادہ ترمندربودھ مٹھ مسمارکرکے بنائے گئے تھے۔ بعد میں انہیں مندربنایا گیا، اگراس طرح سے ہرمسجد میں مندر تلاش کریں گے تو ہرمندرمیں بھی مودھ مٹھ تلاش کرنا لوگ شروع کریں گے۔