اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسدالدین اویسی۔ (فائل فوٹو)
تروپتی مندرتنازعہ کےبعد اب آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے سربراہ اسدالدین اویسی اجمیرمیں خواجہ معین الدین چشتی درگاہ کے خلاف چل رہے مقدمے سے متعلق بڑا بیان دیا ہے۔ انہوں نے اس معاملے سے متعلق مرکزی وزیربرائے اقلیتی امورکرن رجیجوپرتنقید کی۔ ساتھ ہی کرن رجیجو سے کئی سوال بھی پوچھے۔ اسدالدین اویسی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پرلکھا کہ اجمیرمیں خواجہ معین الدین چشتی کی درگاہ کے خلاف اب مقدمہ چل رہا ہے، جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ ایک مندر ہے۔
مسلمانوں کے لئے مشعل راہ ہیں خواجہ معین الدین چشتی: اویسی
اسدالدین اوسی نے کہا کہ خواجہ معین الدین چشتی ہندوستانی مسلمانوں کے لئے مشعل راہ رہے ہیں۔ ان کی درگاہ بلاشبہ مسلمانوں کے لیے سب سے زیادہ دیکھے جانے والے مذہبی مقامات میں سے ایک ہے۔ انہوں نے درگاہ کومندرکہنے پرکرن رجیجوسے پوچھا کہ اس معاملے پر اقلیتی امورکی وزارت کا کیا موقف ہے؟
There’s now litigation against Khaja Moinuddin Chishti’s (R) dargah in Ajmer claiming that it is a temple.
Khaja Chishti continues to be guiding light for Indian Muslims; his dargah is arguably one of the most visited spiritual sites for Muslims.@KirenRijiju what is the…
— Asaduddin Owaisi (@asadowaisi) September 26, 2024
وقف بل کے بارے میں بھی کہی یہ بڑی بات
اسدالدین اویسی نے پوچھا کہ کی آپ 1955 کے درگاہ خواجہ صاحب ایکٹ اور1991 کے عبادت گاہوں سے متعلق ایکٹ (پلیس آف ورشپ ایکٹ) کی حمایت کریں گے؟ کیا آپ قوانین کونافذ کریں گے؟ 1955 کے ایکٹ کے تحت ایک سرکاری ملازم مودی حکومت کے وقف بل کی تعریف کررہا ہے۔ اس مقدمے پران کا کیا رخ ہے؟ وقف بل ہماری عبادت گاہوں کوتجاوزات اوربے حرمتی کا شکاربنا دے گا۔