Bharat Express

Kiren Rijiju

ایک ہفتہ سے ہنگامہ آرائی کا شکار پارلیمنٹ کا اجلاس آج سے پرامن طور پر آگے بڑھنے کی امید ہے۔ پیر کو لوک سبھا اسپیکر اوم برلا کے ساتھ ہونے والی میٹنگ میں اپوزیشن جماعتوں اور حکومت نے بغیر کسی ہنگامے کے پارلیمنٹ کا اجلاس چلانے پر اتفاق کیا۔

مرکزی وزیر کرن رجیجو نے سرمائی اجلاس سے قبل 24 نومبر کو آل پارٹی میٹنگ بلانے کا اعلان کیا ہے۔ آپ کو بتا دیں کہ یہ میٹنگ 24 نومبر کو صبح 11 بجے بلائی گئی ہے۔

کرن رجیجو نے کتاب کے اجراء کے موقع پر مصنفین کی تعریف کی اور ان کی کوششوں کو انتہائی اہم قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ کتاب نہ صرف وقف املاک کے بہتر انتظام کے لیے رہنما ثابت ہوگی بلکہ مسلم سماج کی فلاح و بہبود اور بااختیار بنانے کے لیے بھی ایک تحفہ کا کام کرے گی۔

آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) سربراہ اسدالدین اویسی نے درگاہ میں مندربتانے پراقلیتی امورکے وزیرسے سوال کیا کہ اس موضوع پران کی وزارت کا کیا رخ ہے؟ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت مسلمانوں کی زمین پرقبضہ کرنا چاہتی ہے۔

اقلیتی امور کی وزارت نے درگاہ خواجہ صاحب کے لیے ڈی کے ایس سوویدھا موبائل ایپ اور ایک ویب پورٹل بھی تیار کیا ہے۔ یہ ویب پورٹل اور موبائل ایپلیکیشن ملک کے دور دراز علاقوں سے تعلق رکھنےوالے ان لوگوں کو جو اجمیر نہیں جاپاتے، کو اجمیر جانے کی سہولت فراہم کرے گا تاکہ وہ درگاہ کی سرگرمیوں میں حصہ لے سکیں۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے، رجیجو نے صفائی کے تئیں وزارت کے عزم کو اجاگر کیا،انہوں نے مزید کہا کہ   یہ مہم 2014 سے جاری ہے۔

حالانکہ وقف (ترمیمی) بل، 2024 پر بات کرتے ہوئے، اقلیتی امور کے وزیر کرن رجیجو نے کہا، "ارکان پارلیمنٹ کو کسی مذہب سے جوڑنا درست نہیں ہے۔ ہم یہ نہیں کہہ رہے ہیں کہ مختلف مذاہب کے لوگوں کو وقف بورڈ کا حصہ بنایا جائے۔

اسد الدین اویسی نے کہا کہ حکومت کہہ رہی ہے کہ وقف بورڈ میں خواتین کو ممبر بنایا جائے گا۔ مجھے یقین ہے کہ حکومت بلقیس بانو اور ذکیہ جعفری کو اپنا ممبر بنائے گی۔ آپ یہ بل شامل کرنے کے لیے نہیں بلکہ تقسیم کرنے کے لیے لا رہے ہیں۔

بجٹ پیش ہونے کے بعد سے کافی ہنگامہ ہوا ہے۔ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ یہ بجٹ حکومت کو بچانے کے لیے لایا گیا ہے۔ اس میں بہار اور آندھرا پردیش جیسی ریاستوں کو زیادہ رقم دی گئی ہے، کیونکہ موجودہ حکومت دو اہم پارٹیوں جے ڈی یو اور ٹی ڈی پی کی بنیاد پر چل رہی ہے۔

لوک سبھا کے اسپیکر اوم برلا نے ایوان کی کارروائی جاری رکھنے کی اجازت دینے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ کارروائی کی شروعات میں ہی منصوبہ بند طرقے سے ایوان کو چلنے نہیں دینا درست نہیں ہے، یہ جمہوریت کے لیے مناسب نہیں ہے اور ایوان کو چلانے کی ذمہ داری سب کی ہے۔