Bharat Express

Mahmood Madani

جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے مرکزی وزیر مملکت سنجے بندی کے متنازعہ بیان کی مذمت کرتے ہوئے محکمہ داخلہ کی توہین قرار دیا۔

جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے کانوڑ یاترا کے راستے پر مذہبی شناخت کو اجاگر کرنے کے اتر پردیش حکومت کے حکم کی سخت مذمت کی ہے۔ مولانا مدنی نے اس فیصلے کو غیر منصفانہ اور تعصب پر مبنی قرار دیا ہے۔

مولانا ارشد مدنی نے ایک بیان میں کہا کہ جمعیۃ علماء ہند ایک صدی سے ملک میں محبت پھیلانے کا کام کر رہی ہے۔ وہ مذہب سے بالاتر ہو کر انسانیت کی بنیاد پر ریلیف اور فلاحی کام کرتی ہیں۔ کیونکہ کوئی مصیبت یا سانحہ یہ پوچھنے سے نہیں آتا کہ کون ہندو ہے اور کون مسلمان۔

نئی دہلی: جمعیۃ علماء ہند کی مرکزی مجلس منتظمہ کا اہم اجلاس اس کے صدردفتر نئی دہلی میں آج صبح شروع ہوا، جس میں ملک بھر سے جمعیۃ علماء ہند کے تقریباََ دو ہزاراراکین ومشاہیرنے شرکت کی۔ اجلاس کی صدارت مولانا محمود اسعد مدنی صدرجمعیۃ علماء ہند کررہے ہیں۔ اجلاس کی پہلی نشست میں ملک …

این سی پی سی آر نے این آئی او ایس کو ایسے کورسز کو بند کرنے کا مشورہ دیا ہے اور ان طلباء سے کہا ہے کہ وہ اسکول میں باقاعدہ اسکولنگ کے لیے داخلہ لیں۔ این سی پی سی آر نےرائٹ ٹوایجوکیشن ایکٹ کا حوالہ دیا اور دلیل دی کہ کلاس 3، 5 اور 8 کے لیے اوپن اسکولنگ کی پیشکش ایکٹ کی خلاف ورزی ہے۔

اجلاس کے دوران جمعیت نے لوک سبھا انتخابات کے حوالے سے ایک قرارداد پاس کی۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ تنظیم کے عہدیدار ذاتی طور پر سیکولر سیاسی جماعتوں کی حمایت کر سکتے ہیں۔

حکام نے بتایا کہ جن لوگوں کی لاشوں کو پوسٹ مارٹم کے لیے امپھال کے 'جواہر لال نہرو انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز' لایا گیا ہے ان کی شناخت 30 سالہ محمد دولت، 50 سالہ ایم سراج الدین، 40 سالہ محمد آزاد خان اور 22 سالہ محمد حسین کے طور پر ہوئی ہے۔

خلیجی ممالک ہمارے کردار پر سوال اٹھا رہے ہیں۔ یہ ممالک ہم سے پوچھ رہے ہیں کہ جب ہم کچھ نہیں کر پا رہے ہیں  تو اتنی بڑی تنظیم رکھنے کا کیا فائدہ۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلا کر ملک کی اکثریتی برادری کو بیوقوف بنایا جا رہا ہے۔

مجوزہ یونیفارسول کوڈ (یو سی سی) کے حوالے سے جمعیۃ علماء ہند کی مجلس عاملہ کی میٹنگ میں پانچ اہم فیصلے لئے گئے۔ مولانا محمود اسعد مدنی نے مجلس عاملہ کی صدارت کی۔

مسلم کمیونٹی کے خلاف نفرت اور اشتعال انگیزی کے واقعات کے علاوہ حالیہ دنوں میں ہمارے ملک میں اسلامو فوبیا میں اضافہ خطرناک حد تک بڑھ گیا ہے