ہیومن میٹاپنیووائرس
نئی دہلی: ہندوستان میں HMPV یعنی ہیومن میٹاپنیووائرس کے متعدد واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی لوگ پریشان ہیں اور ان کے ذہنوں میں اس حوالے سے کئی سوالات جنم لے رہے ہیں۔ اس وائرس کے سامنے آنے کے بعد لوگوں کا خیال ہے کہ یہ وائرس کووڈ 19 جیسی وبا پھیلا سکتا ہے۔ یہ سوال اس لیے پیدا ہوتا ہے کہ اس وائرس کی طرح کورونا وائرس بھی چین سے نکلا ہے۔
حالانکہ، ابھی تک HMPV وائرس کے بارے میں ایسی کوئی معلومات سامنے نہیں آئی ہیں اور نہ ہی اسے کورونا جیسا خطرناک سمجھا جا رہا ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کی سابق چیف سائنٹسٹ ڈاکٹر سومیا سوامی ناتھن نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم X پر ایک پوسٹ میں ہیومن میٹاپنیووائرس کے بارے میں معلومات شیئر کیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس وائرس سے گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے سابق چیف سائنٹسٹ نے کیا کہا؟
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کی سابق چیف سائنٹسٹ ڈاکٹر سومیا سوامی ناتھن نے ایکس پر اپنی پوسٹ میں کہا، ’’لوگوں کو اس وائرس سے گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ یہ ایک پرانا وائرس ہے جو سانس کے انفیکشن کا سبب بنتا ہے اور زیادہ تر معاملات ہلکے ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے لوگوں کو سردی کی علامات کی طرح ہی اس وائرس کے لیے بھی عام احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کا مشورہ دیا۔
انہوں نے مزید کہا، ’’ہر پیتھوجن کا پتہ لگانے کی کوشش کرنے کے بجائے، ہم سبھی کو سردی ہونے پر عام احتیاطی تدابیر اختیار کرنی چاہیے۔ اس کے لیے ماسک ضرور پہنیں۔ بھیڑ بھاڑ والی جگہوں پر جانے سے گریز کریں، بار بار ہاتھ دھوئیں اور اگر آپ کو کوئی سنگین علامات نظر آئیں تو فوراً ڈاکٹر کی صلاح لیں۔‘‘
وہیں، گروگرام کے سی کے برلا اسپتال کے ہیڈ آف کریٹیکل کیئر اینڈ پلمونولوجی ڈاکٹر کلدیپ کمار گروور کے حوالے سے دینک جاگرن نے بتایا کہ اس وائرس کے آنے سے وبا جیسی صورتحال پیدا نہیں ہوگی۔ ڈاکٹر کلدیپ نے کہا، ’’یہ کورونا جیسی وبا نہیں بن سکتی، کیونکہ زیادہ تر لوگو فلو کی ویکسین سے ویکسینیٹڈ ہیں۔ اس کی وجہ سے ان کی قوت مدافعت بہت مضبوط ہے جو انہیں اس وائرس سے محفوظ رکھے گی۔
بھارت ایکسپریس۔