Bharat Express

Abbas Ansari gets relief from Supreme Court: عباس انصاری کو سپریم کورٹ سے بڑی راحت، جائیداد سے متعلق معاملے پراسٹے، الہ آباد ہائی کورٹ پرکیا بڑا تبصرہ

سپریم کورٹ نے لکھنؤ کے جیامئو میں پردھان منتری آواس یوجنا کے تحت ہاؤسنگ یونٹ کی تعمیرپرروک لگانے کا حکم دیا۔ یہ تنازعہ مختارانصاری کے بیٹے عباس انصاری کے زمین کی ملکیت کے دعوے سے متعلق ہے۔ عدالت نے الہ آباد ہائی کورٹ کواس کیس کی جلد سماعت کرنے کی ہدایت دی ہے۔

عباس انصاری کو سپریم کورٹ سے بڑی راحت ملی ہے۔

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعرات کولکھنؤ کے جیا مئومیں اس متنازعہ مقام پرپردھان منتری آواس یوجنا کے تحت ہاؤسنگ یونٹس کی تعمیرسے متعلق اسٹے کا حکم دیا، جس پرسابق رکن اسمبلی مرحوم مختارانصاری کے بیٹے رکن اسمبلی عباس انصاری مالکانہ حق کا دعویٰ کررہے ہیں۔ ساتھ ہی ہائی کورٹ کواس معاملے کی جلد سماعت کرنے کا حکم دیا۔ یہ معاملہ لکھنؤ ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے سال 2020 میں مختار انصاری اوران کی فیملی کے بنگلے کو منہدم کئے جانے کے بعد پیدا ہوا ہے۔

سپریم کورٹ میں سینئروکیل کپل سبل نے اس معاملے میں دلیل دی کہ ہائی کورٹ نے زمین سے متعلق معاملے پرعبوری روک لگانے کا کوئی حکم نہیں دیا ہے۔ انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ وہ اسٹیٹس کوکوبرقراررکھے اورہائی کورٹ کوکیس کی جلد سماعت کرنے کی ہدایت دے۔ عدالت نے کہا کہ اگرکیس کی سماعت میں تاخیر ہوئی اورتعمیراتی کام جاری رہا تودرخواست گزاروں کوناقابل تلافی نقصان ہو سکتا ہے۔

سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کو دیا حکم

بدھ کے روزسپریم کورٹ کی بینچ، جس میں جسٹس سوریہ کانت اورجسٹس این کوٹیشورسنگھ شامل تھے، نے ہائی کورٹ کو حکم دیا کہ وہ اس معاملے کی جلد سماعت کریں۔ عدالت نے اس بات پربھی تشویش کا اظہارکیا کہ کئی بارسماعت کے باوجود الہ آباد ہائی کورٹ نے معاملے پرکوئی فیصلہ نہیں کیا۔ عدالت نے معاملے کی اسٹیٹس کوبنائے رکھنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ تب تک تعمیری کام کوروکا جائے، جب تک ہائی کورٹ اس معاملے پرکوئی عبوری حکم جاری نہیں کرتا۔

عباس انصاری نے کیا یہ بڑا دعویٰ

عباس انصاری نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے دادا نے 2004 میں جیا مئو میں ایک پلاٹ خریدا تھا اوریہ جائیداد ان کے پاس آئی تھی۔ عرضی میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سب ڈویژنل مجسٹریٹ نے 2020 میں ان کی موجودگی کے بغیرہی یہ پلاٹ ان کے نام کردیا اورسرکاری جائیداد قراردے دیا۔ اس حکم کے بعد انصاری خاندان کو 2023 میں بے دخل کردیا گیا تھا، جس کے بعد انہوں نے ہائی کورٹ میں درخواست دائرکی تھی۔ واضح رہے کہ اس تنازعہ نے نہ صرف زمین کی ملکیت پرکشیدگی میں اضافہ کیا ہے اورپردھان منتری آواس یوجنا کے تحت سرکاری تعمیراتی کاموں پر بریک لگ گیا ہے۔ عباس انصاری کی عرضی اوردلیل کے بعد سپریم کورٹ سے معاملہ مزید پیچیدہ ہوگیا ہے کیونکہ اب تعمیراتی کام اس وقت تک روک دیا جائے گا جب تک ہائی کورٹ اس پراپنا فیصلہ نہیں دیتی۔

بھارت ایکسپریس اردو۔

Also Read