جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے کانوڑ یاترا کے راستے پر مذہبی شناخت کو اجاگر کرنے کے اتر پردیش حکومت کے حکم کی سخت مذمت کی ہے۔ مولانا مدنی نے اس فیصلے کو غیر منصفانہ اور تعصب پر مبنی قرار دیا ہے۔مولانا مدنی نے کہا کہ جس طرح دلت طبقے کو صدیوں سے اچھوت کا شکار بنایا گیا، ان کے وجود کو ناپاک بنا کر پیش کیا گیا، اب مسلمانوں کے ساتھ اسی طرح سلوک کرکے انہیں دوسرے درجے کا شہری بنانے کی گھناؤنی سازش کی جارہی ہے۔
مولانا محمود مدنی نے کہا کہ اس عمل سے اس ملک کی ثقافتی شناخت، اس کا نقشہ، اس کی ساخت اور اس کی عظمت کو ناپاک کیا جا رہا ہے جسے مہاتما بدھ، چشتی، نانک اور گاندھی کے ملک میں کبھی قبول نہیں کیا جا سکتا۔ مولانا مدنی نے دلیل دی کہ اگرچہ فیصلہ ایک مخصوص علاقے میں عملی طور پر نافذ کیا جا رہا ہے، لیکن اس کے اثرات دور رس ہوں گے اور ان طاقتوں کو تقویت ملے گی جو مسلمانوں کا معاشی بائیکاٹ چاہتی ہیں۔ ساتھ ہی ملک دشمنوں کو اس کے ذریعے اپنے مفادات کے حصول کا موقع ملے گا۔مولانا مدنی نے یہ بھی بتایا کہ مسلمانوں کی ایک بڑی آبادی ان علاقوں میں رہتی ہے جہاں سے کانوڑ یاترا گزرتی ہے۔
مولانا مدنی نے مزید کہا کہ مسلمانوں نے ہمیشہ اپنے عقیدے اور دیگرعقائد کا احترام کیا ہے اور انہیں کبھی تکلیف نہیں پہنچائی ہے۔ لیکن اس طرح کے حکم سے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو شدید نقصان پہنچے گا اور لوگوں میں دوری اور غلط فہمی پیدا ہوگی۔مولانا مدنی نے اتر پردیش حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اس قابل مذمت فیصلے کو فوری طور پر واپس لے اور تمام برادریوں میں اتحاد اور ہم آہنگی قائم کرنے کا راستہ اپنائے۔ انہوں نے کہا کہ جمعیۃ علماء ہند نے ہمیشہ ملک کے تمام طبقات کو متحد کیا ہے۔ وہ اس موقع پر تمام مذاہب کے لوگوں سے اپیل کرتی ہیں کہ وہ اس فیصلے کے خلاف متحد ہو کر آواز بلند کریں۔
بھارت ایکسپریس۔