Bharat Express

Jamiat Ulama-e-Hind

جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ پچھلے کچھ عرصے سے قانون وانصاف کا دوہرا پیمانہ اپنایا جا رہا ہے، ایسا لگتا ہے جیسے ملک میں نہ تواب کوقانون رہ گیا ہے اورنہ ہی کوئی حکومت جوان پرگرفت کرسکے۔

جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محموداسعد مدنی نے وزیرداخلہ امت شاہ کو لکھے گئے اپنے مکتوب میں یتی نرسنگھانند کے خلاف فوری طورپرسخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے اوراسے قومی سالمیت کے لئے خطرہ قراردیا ہے۔

سی بی آئی نے سپریم کورٹ سے یہ درخواست کی تھی کہ مغربی بنگال کی عدالتوں میں جاری 45 مقدمات کو صوبے سے باہر دوسری عدالتوں میں منتقل کردیا جائے، جن میں 200 سے زائد افراد ماخوذ ہیں۔ ان میں ان 13 مسلمانوں کا بھی مقدمہ ہے، جن کو انتخاب کے بعد ہوئے تشدد کا ملزم بنا یا گیا تھا۔

مولانا محمود مدنی نے کہا کہ اسلام میں سزا اور جزا کی بات ہے، لیکن لوگوں کے سامنے اسے بڑھا چڑھا کر پیش کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب معاشرہ بنتا ہے تو اس میں دونوں چیزیں ہوتی ہیں۔ سزا بھی اور جزا بھی۔

 بلڈوزرکارروائی پرسپریم کورٹ کے فیصلے کا تمام اپوزیشن پارٹیوں کے لیڈران نے استقبال کیا ہے۔ سماجوادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادونے کہا ہے کہ انصاف کے سپریم آرڈرنے نہ صرف بلڈوزربلکہ ان لوگوں کی تباہ کن سیاست کوبھی ختم کردیا ہے، جو بلڈوزرکا غلط استعمال کرتے ہیں۔

سپریم کورٹ نے بلڈوزرکارروائیوں کے خلاف جمعیۃ علماء ہند کے صدرمولانا محمود اسعد مدنی اور سکریٹری مولانا نیازاحمد فاروقی کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے ایک عبوری حکم جاری کیا ہے کہ ملک کے کسی کونے میں یکم اکتوبر2024 تک بلڈوزرنہیں چلایا جائے گا۔

صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا ارشدمدنی نے آج کی قانونی پیش رفت پراپنے ردعمل کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ یہ بات کسی المیہ سے کم نہیں کہ فرقہ پرست ذہنیت طاقت کے زعم میں خود کوعدلیہ اور قانون سے بالاترسمجھنے لگی ہیں۔

جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا سید ارشدمدنی نے سپریم کورٹ کے فیصلہ کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ جو کام حکومتوں کا تھا، اب وہ عدالتیں کررہی ہیں۔

الہ آباد ہائی کورٹ نے بلڈوزرکارروائی پرناراضگی ظاہرکی ہے اوراترپردیش حکومت سے پوچھا کہ ایسی کون سی صورتحال تھی، جس کی وجہ سے قانونی طریقہ پر عمل کئے بغیرعرضی گزاروں کے گھروں کو منہدم کر دیا گیا۔ عدالت نے اس معاملے میں یوپی حکومت سے جواب داخل کرنے کوکہا ہے۔

صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی کی دعوت پر جمعیۃ کے مرکزی دفتر نئی دہلی میں وقف (ترمیمی) بل سے متعلق ایک اہم مشاورتی میٹنگ منعقد ہوئی، جس میں مختلف ملی تنظیموں کے سربراہان ، سیاسی و سماجی شخصیات اور قانونی ماہرین نے شرکت کی۔