Bharat Express

Jamiat Ulama-e-Hind

صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی کی دعوت پر جمعیۃ کے مرکزی دفتر نئی دہلی میں وقف (ترمیمی) بل سے متعلق ایک اہم مشاورتی میٹنگ منعقد ہوئی، جس میں مختلف ملی تنظیموں کے سربراہان ، سیاسی و سماجی شخصیات اور قانونی ماہرین نے شرکت کی۔

مولانا ارشد مدنی کی ھدایت جمعیۃعلماء ہند نے ہی اپنی پٹیشن میں بلڈوزرکارروائی انجام دینے والی تمام ریاستوں کو فریق بنایاتھا۔

جمعیۃ علما ء ہند کے صدر مولانا ارشدمدنی نے سپریم کورٹ کی جانب سے ریاستوں کے لئے گائیڈلائن مرتب کرنے کے فیصلے کوخوش آئند قراردیا ہے۔

تین ریاستوں میں بلڈوزر کارروائی کے معاملے میں سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی، جمعیۃ علما ہند کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے عدالت نے سوال اٹھایا ہے کہ محض ملزم ہونے پر کسی کے خلاف بلڈوزر کارروائی کیسے کی جاسکتی ہے؟

اتراکھنڈ ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ کے جسٹس پنکج پروہت اورجسٹس منوج کمار تیواری نے یہ فیصلہ صادرکیا۔ مولانا ارشد مدنی کی ہدایت پر جمعیۃ علماء ہندنے ملزمین کو قانونی امداد فراہم کی۔

مولانا ارشدمدنی نے کہا کہ وقف پر حکومت جو ترمیمی بل لے کرآئی ہے اس سے ہمارے مذہب اوراوقاف پر ضرب پڑتی ہے اس بل سے ہماری اقتداراورہمارے اصول متاثرہوتے ہیں اس لئے  ہمیں اس کے خلاف احتجاج کرنے کا حق ہے۔

آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ اورجمعیۃ علماء ہند کا ایک مشترکہ وفد 20 اگست کو تمل ناڈوکے وزیراعلیٰ ایم کے اسٹالن سے بھی ملاقات کرنے والا ہے۔ بہار سمیت دوسری ریاستوں میں بھی جمعیۃعلماء کے اراکین سیاسی پارٹیوں کے قائدین اورجے پی سی ممبران سے ملاقاتیں کرکے مجوزہ بل کے نقائص اور اس کے خطرناک مضمرات سے انہیں روشناس کرارہے ہیں۔

جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے کانوڑ یاترا کے راستے پر مذہبی شناخت کو اجاگر کرنے کے اتر پردیش حکومت کے حکم کی سخت مذمت کی ہے۔ مولانا مدنی نے اس فیصلے کو غیر منصفانہ اور تعصب پر مبنی قرار دیا ہے۔

قومی کمیشن برائے تحفظ حقوق اطفال این سی پی سی آرکے خط و کتابت کی بنیاد پر یوپی حکومت نے26جون 2024 کوہدایت جاری کی ہے کہ امدادیافتہ اور تسلیم شدہ مدارس میں داخل غیر مسلم طلبہ کو علیحدہ کیا جائے اوران کا داخلہ سرکاری اسکولوں میں کیا جائے۔

جمعیۃ علماء ہند کے وفد کی متاثرین سے ملاقات میں مہلوکین کے ورثاء کو دس ہزاراورزخمیوں کو پانچ ہزار روپئے کی مالی مدد دی گئی۔ مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ فرقہ پرست دلوں میں دوری پیدا کرتے ہیں جبکہ جمعیۃ علماء ہنددلوں کو جوڑنے کا کام کرتی ہے۔