Bharat Express

Jamiat Ulama-e-Hind

نئی دہلی: جمعیۃ علماء ہند کی مرکزی مجلس منتظمہ کا اہم اجلاس اس کے صدردفتر نئی دہلی میں آج صبح شروع ہوا، جس میں ملک بھر سے جمعیۃ علماء ہند کے تقریباََ دو ہزاراراکین ومشاہیرنے شرکت کی۔ اجلاس کی صدارت مولانا محمود اسعد مدنی صدرجمعیۃ علماء ہند کررہے ہیں۔ اجلاس کی پہلی نشست میں ملک …

جمعیۃ علماء ہند کے قومی صدر مولانا سید ارشد مدنی نے مسلمانوں سے خاص اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ قربانی کے جانور کی کوئی تصویر سوشل میڈیا پرشیئر نہ کریں۔ 

این سی پی سی آر کے چیئرمین پریانک کانونگو نے این آئی اوایس کو خط  لکھ جمعیۃ علماء ہند کے تعلیمی ادارہ ’جمعیۃ اوپن اسکول‘ کی مہم کو’منظم جرم‘ سے تعبیرکیا تھا۔ نیز اس پر بیرون ملک سے  فنڈ حاصل کرنے بالخصوص پاکستان سے تعلق ہونے کا بے بنیاد الزام عائدکیا تھا۔

این سی پی سی آر نے این آئی او ایس کو ایسے کورسز کو بند کرنے کا مشورہ دیا ہے اور ان طلباء سے کہا ہے کہ وہ اسکول میں باقاعدہ اسکولنگ کے لیے داخلہ لیں۔ این سی پی سی آر نےرائٹ ٹوایجوکیشن ایکٹ کا حوالہ دیا اور دلیل دی کہ کلاس 3، 5 اور 8 کے لیے اوپن اسکولنگ کی پیشکش ایکٹ کی خلاف ورزی ہے۔

ہلدوانی جمعیۃعلماء کے صدرمولانا محمد مقیم نے وفد کو معاملہ کی تفصیلی جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ 29 جنوری کونگرنگم کی طرف سے ایک نوٹس جاری کیا گیا تھا، جس کی وجہ سے مقامی لوگوں میں کافی تشویش پائی جارہی تھی اوربے چینی کاماحول تھا۔

وفد نے 'ایس ڈی ایم' سے ملاقات کی اور انہیں صورتحال سے آگاہ کیا اور مسلم نوجوانوں کی من مانی گرفتاریوں، دھمکیوں اور ہراساں کرنے کو فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا۔

جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی مدنی نے سوال کیا کہ اگرآئین کی ایک دفعہ کے تحت درج فہرست قبائل کو اس قانون سے الگ رکھا جاسکتا ہے توآئین کی دفعہ 25،26 کے تحت ہمیں مذہبی آزادی کیوں نہیں دی جاسکتی ہے، جن میں شہریوں کے بنیادی حقوق کو تسلیم کرتے ہوئے مذہبی آزادی کی ضمانت دی گئی ہے

اترپردیش میں حلال سرٹیفکیشن والے پروڈکٹس سے متعلق کافی ہنگامہ ہوا تھا۔ کچھ اداروں کے خلاف کارروائی بھی کی گئی تھی۔

جمعیۃ علما ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی کے نام سے سوشل میڈیا پرایک پیغام وائرل کیا جارہا ہے اور مسلمانوں سے بڑی اپیل کی جا رہی ہے۔ اس میں مس کال سے لے کر بینک اکاؤنٹ خالی ہونے تک کی بات کہی ہے۔

مولانا سید ارشد مدنی نے کہا کہ جمعیۃ علماء ہند لاتعداد مقدمات لڑرہی ہے اور اس تجربات کی بنیاد پرہی ہم یہ بات کہتے ہیں کہ اب عدالتیں ہی انصاف کا واحد سہارا رہ گئی ہیں، جہاں سے مظلوموں کو انصاف مل سکتا ہے۔