مولانا محمود مدنی نے سپریم کورٹ کے ذریعہ بلڈوزر کارروائی پر تبصرہ پر کہا کہ صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محموداسعد مدنی نے کہا کہ بلڈوزر ناانصافی کی علامت بن چکا ہے۔
سپریم کورٹ میں یوپی میں حلال سرٹیفائیڈ پروڈکٹس پر روک اورسرٹیفکیٹ جاری کرنے والے اداروں پرایف آئی آرمعاملے سے متعلق معاملے میں سماعت ہوئی۔ اس معاملے میں جمعیۃ علماء ہند کے صدرمولانا محمود مدنی کو عبوری راحت ملی ہے۔ دراصل، سپریم کورٹ نے آج جمعرات (25 جنوری) کو حلال سرٹیفکیشن پروڈکٹس کی مینوفیکچرنگ، فروخت، اسٹوریج اور ڈسٹریبیوشن پراترپردیش حکومت کی پابندی کو چیلنج دینے والی عرضی پرسماعت ہوئی۔ اس عرضی کو جمعیۃ علماء ہند حلال ٹرسٹ کی جانب سے داخل کیا گیا ہے، جس پرسپریم کورٹ نے جوٹس جاری کیا ہے۔ اس سے جمعیۃ علماء ہند کے سربراہ مولانا محمود مدنی اورٹرسٹ کے دیگرعہدیداران پرکسی بھی کارروائی کو روکنے کا حکم بھی دیا ہے۔
یوپی میں حلال سرٹیفائیڈ پروڈکٹس پرروک اور سرٹیفکیٹ جاری کرنے والے اداروں پرایف آئی آر کی گئی تھی۔ لکھنؤ پولیس کی طرف سے درج کیس میں مولانا محمود مدنی سمیت جمعیۃ علماء ہند کے دیگرافسران کی پیشی ہونی تھی۔ حالانکہ اس معاملے میں جمعیۃ علماء ہند کو مولانا محمود مدنی کو عبوری راحت ملی ہے۔ عدالت نے پیشی پرروک لگائی ہے اور کہا ہے کہ جب معاملہ اس کے سامنے زیرالتوا ہے تو فی الحال پولیس کو اپنی کارروائی روک دینی چاہئے۔
گزشتہ سال لگائی گئی تھی پابندی
جسٹس بی آرگوئی اورجسٹس سندیپ مہتا کی بینچ نے اس معاملے پرجمعرات کو سماعت کی۔ عدالت پہلے ہی حلال انڈیا پروڈکٹ لمیٹیڈ اور جمعیۃ علماء مہاراشٹر کی دو دیگرعرضیوں پرنوٹس جاری کرچکا ہے۔ ان عرضیوں میں بھی یوپی حکومت کے حلال سرٹیفائیڈ پروڈکٹس پرپابندی لگانے کو چیلنج دیا گیا تھا۔ حلال سرٹیفائیڈ پروڈکٹس پرپابندی گزشتہ سال 28 نومبر کولگائی گئی تھی، جس کے بعد کافی ہنگامہ بھی ہوا تھا۔ پولیس نے کئی جگہ چھاپہ ماری بھی کی تھی۔
حلال پروڈکٹس پرپابندی سے متعلق عرضی گزاروں کا ترک ہے کہ اس کی وجہ سے شہریوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔ یہ پابندی بنائے گئے ضوابط کو کمزور کرنے کا کام کرتا ہے۔ ان کا ترک ہے کہ یہ ایک غلط روایت کے ساتھ کی جا رہی کارروائی ہے، جس سے خوردہ فروشوں کے اندرکھلبلی مچ گئی ہے۔ اس کی وجہ سے بزنس کے ویلیڈ پریکٹس بھی متاثر ہو رہے ہیں۔