Bharat Express

Supreme Court on Places of Worship Act 1991: پلیسیزآف ورشپ ایکٹ سے متعلق سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ، اگلی تاریخ تک مسجد-مندر سے متعلق تمام مقدموں پرروک، سروے پر بھی اسٹے، نچلی عدالتیں نہیں دے سکیں گی حکم

سپریم کورٹ میں جمعرات (12 دسمبر، 2024) کو پلیسیزآف ورشپ ایکٹ پر سماعت ہورہی ہے۔ چیف جسٹس سنجیو کھنہ نے کہا کہ وہ اس معاملے میں سماعت کریں گے۔

سپریم کورٹ آف انڈیا۔ (فائل فوٹو)

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے پلیسیزآف ورشپ ایکٹ، 1991 پرسماعت کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس معاملے میں سماعت کریں گے۔ اگلی تاریخ ت ک کوئی نیا مقدمہ درج نہ ہو۔ چیف جسٹس نے کہا کہ نئے مقدمے داخل ہوسکتے ہیں، لیکن عدالت انہیں درج نہ کرے۔ یعنی عدالت اس پرکوئی کارروائی نہ کریں۔ اس طرح سے ایک ماہ تک سروے سے متعلق تمام عرضیوں پرعدالت عظمیٰ نے اسٹے دے دیا ہے۔ چیف جسٹس سنجیو کھنہ کی قیادت والی تین رکنی بینچ نے عبادت گاہوں سے متعلق بڑا فیصلہ دیتے ہوئے کہا کہ معاملہ زیرسماعت ہے۔ جب تک ہم معاملے کی سماعت نہیں کرلیتے اوراپنا فیصلہ نہیں سنا دیتے، تب تک کوئی اورمقدمہ درج نہیں کیا جاسکتا۔ ہمارے پاس رام جنم بھومی کیس بھی ہے۔

آپ کو بتا دیں عرضی میں ایکٹ کے آئینی جواز کو چیلنج دی گئی ہے۔ چیف جسٹس سنجیو کھنہ سمیت تین ججوں کی بینچ میں معاملے کی سماعت کررہی ہے۔ معاملے کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ معاملہ زیرسماعت ہے، جب تک ہم معاملے کی سماعت اور حل نہیں کردیتے، تب تک کوئی اورمقدمہ درج نہیں کیا جاسکتا۔ ہمارے پاس رام جنم بھومی کیس بھی ہے۔ سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت سے زیرالتوا عرضیوں پرجواب داخل کرنے کو کہا۔ اس کے علاوہ چیف جسٹس نے پوچھا کہ متھرا اور گیان واپی سمیت کتنے مقدمے ہیں؟

سروے کے حکم پرعدالت نے نہیں کیا کوئی تبصرہ

سماعت کے دوران کچھ وکلاء نے مختلف عدالتوں کے سروے کے احکامات پراعتراض کیا۔ حالانکہ عدالت نے اس پرتبصرہ نہیں کیا۔ ایک وکیل نے بتایا کہ اس وقت 10 مذہبی مقامات سے متعلق 18 مقدمے الگ الگ عدالت میں زیرسماعت ہیں۔ جسٹس کے وی وشوناتھن نے کہا کہ اگرسپریم کورٹ میں کوئی سماعت زیرالتوا ہے تو سول کورٹ اس کے ساتھ ریس نہیں لگاسکتے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ 4 ہفتے میں مرکزی حکومت جواب داخل کرے۔ سبھی فریق آئندہ 4 ہفتے میں اس پر جواب داخل کریں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایک پورٹل یا کوئی سسٹم بنایا جائے، جہاں سبھی جواب دیکھے جاسکیں۔ اس پر سالسٹرجنرل نے کہا کہ گوگل ڈرائیو لنک بنایا جاسکتا ہے۔

پلیسیزآف ورشپ ایکٹ سے متعلق کیا دی گئی دلیل؟

آپ کوبتا دیں کہ پلیسیزآف ورشپ ایکٹ، 1991 کی آئینی بینچ کو چیلنج دینے والی عرضیوں پرچیف جسٹس سنجیو کھنہ کی صدارت والی بینچ سماعت کررہی ہے۔ عرضی میں ورشپ ایکٹ، 1991 کی دفعہ 2،3 اور4 کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ چیف جسٹس سنجیو کھنہ نے کہا کہ ہمارے پوچھے بغیرکوئی نہیں بولے گا۔ مرکزکو حلف نامہ داخل کرنا ہوگا۔ سالسٹرجنرل تشارمہتا نے کہا کہ ہاں، ہمیں اس کی ضرورت ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ برائے مہربانی جواب داخل کریں اوراسے عرضی گزاروں اورجواب دہندگان کو دیں۔ آپ کے ذریعہ انٹرنیٹ پر ای کاپی اپلوڈ کرنے کے بعد مجوزہ جواب دیکھ سکتے ہیں۔