امریکہ کی ریاست کیلی فورنیا کے شہر لاس اینجلس میں جنگلات کی آگ کے باعث ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 16 ہو گئی ہے جب کہ اس سے قبل 11 افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق کی گئی تھی۔اموات کا ریکارڈ رکھنے والے مقامی دفتر سے جاری ہونے والے اعلامیے کے مطابق پیلیسیڈز فائر اور ایٹون فائر کے باعث مزید پانچ ہلاکتوں کی تصدیق ہوئی ہے۔
Humans are guilty but animals are not.
I am extremely sad for them. #LosAngelesFires #animals pic.twitter.com/kHEj3OUq0E— NatureNeedsUs🌱🌍♻️💚 (@Nature_NeedsUs) January 11, 2025
ہفتے کو بھی فائر فائٹرز لاس اینجلس کی تاریخ کی سب سے تباہ کُن آگ پر قابو پانے کی کوشش کرتے رہے جو مزید لگ بھگ چار مربع کلومیٹر تک پھیل گئی ہے۔امریکی نشریاتی ادارے ’سی این این‘ کی رپورٹ کے مطابق امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس میں لگی آگ بجھانے کے لیے فائر فائٹرز گزشتہ روز بھی سارا دن مصروف رہے، آج رات اور اگلے ہفتے کے اوائل میں تیز ہوائیں چلتی رہیں گی، جس سے شہر بھر میں آگ بجھانے کی کوششیں خطرے میں پڑنے کا خدشہ ہے۔
🇺🇸 This is Los Angeles today, not Gaza.
The US should focus on solving its OWN CRISES instead of funding GENOCIDES abroad!#California #CaliforniaWildfires #LosAngelesWildfires #PalabraDeHonor13 #LosAngelesFires pic.twitter.com/Iyv44vk7As
— Mohammad.اسامہ. Mewati🇮🇳 (@newsIndia78) January 12, 2025
ساحلی شہری علاقے میں پھیلنے والی آگ پر صرف 11 فیصد قابو پایا جا سکا ہے، لیکن اب یہ آگ گیٹی سینٹر اور یو سی ایل اے کے قریب برینٹ ووڈ اور دیگر کمیونٹیز کی طرف بڑھ رہی ہے، ایک لاکھ سے زائد رہائشیوں کو انخلا کے احکامات جاری کیے گئے ہیں، کیوں کہ الٹیڈینا میں ’ایٹن فائر‘ اور کاؤنٹی میں دیگر آتشزدگیوں کے واقعات جاری ہیں۔حکام نے اس ہفتے آتشزدگی میں کم از کم 16 ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے، لیکن ان کا کہنا ہے کہ اصل تعداد کا اندازہ لگانا ابھی تک ممکن نہیں ہے۔دوسری جانب ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اتنے بڑے پیمانے پر لگنے والی آگ پر مکمل قابو پانے میں کئی ہفتے لگ سکتے ہیں۔علاوہ ازیں لوٹ مار کی وارداتوں پر متاثرہ علاقوں میں رات کے کرفیو کا نفاذ کردیا گیا ہے۔غیرملکی میڈیا کے مطابق 12 ہزار سے زائد فائر فائٹرز، ساڑھے 11 سو فائر انجن، 60 طیارے اور 143 واٹر ٹینکر آگ بجھانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔
بھارت ایکسپریس۔