Bharat Express

Maulana Arshad Madani

مولانا ارشد مدنی نے آندھرا پردیش کے کڈپا میں منعقد اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مرکزمیں جوحکومت وقف ترمیمی بل لارہی ہے اور اب یکساں سول کوڈلانے کا نعرہ بلندکررہی ہے وہ اپنے پیروں پر نہیں دوبیساکھیوں پر کھڑی ہے، ان میں سے ایک بیساکھی نتیش کمارنے دے رکھی ہے اوردوسری چندرابابونائیڈونے۔

جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے عبادت گاہوں کے قانون سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔ مدنی نے کہا کہ اس سے بدامنی پھیلانے والوں کو روکا جائے گا۔

مولانا ارشد مدنی نے اس دوران کہا کہ 'اگر یہ ترمیم آتی ہے تو مسلمانوں کی عبادت گاہیں محفوظ نہیں رہیں گی۔' ارشد مدنی نے کہا کہ 'ملک میں اتنی پرانی مساجد اور عبادت گاہیں ہیں کہ سینکڑوں سال گزرنے کے بعد بھی یہ بتانا مشکل ہے کہ ان کا وقف کون ہے۔

جمعیۃعلماء ہند کی درخواست چیف جسٹس سنجیو کھنہ نے خصوصی بینچ کے ذریعہ 12دسمبرکوسماعت کا حکم جاری کیا ہے۔ جمعیۃ علماء ہند نے عدالت عظمیٰ میں عرضی داخل کی ہے۔

سپریم کورٹ میں آج سے پلیسیزآف ورشپ ایکٹ 1991 کے قانونی جوازکوچیلنج کرنے والی درخواستوں پرآج سے سپریم کورٹ میں سماعت ہونے والی ہے۔ اس کے لئے چیف جسٹس سنجیو کھنہ، جسٹس پی وی سنجے کماراورجسٹس منموہن پرمشتمل تین ججوں کی بنچ بیٹھ گئی ہے۔

جمعیۃ علماء ہند کی طرف سے سپریم کورٹ کے سینئر وکلاء راجو رام چندرن اور ورندا گروور اس قانون کے حق میں اپنے دلائل پیش کریں گے۔

جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ سنبھل سانحہ لاقانونیت، نا انصافی اورظلم وبربریت کی ایک زندہ تصویرہے، جسے ملک ہی نہیں پوری دنیا کے لوگ اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں، یہ سانحہ یہ بتانے کے لئے کافی ہے کہ یک رخی اور نظریاتی سیاست ملک کوکہاں لے کر آگئی ہے، قانون کے محافظ قاتل بن گئے ہیں، برسوں سے پھیلائی گئی نفرت اب بندوق کی گولیوں تک آگئی ہے۔

جمعیۃعلماء ہند کے صدرمولانا ارشدمدنی نے آندھرا اوربہارکے وزرائے اعلیٰ کوکھلے لفظوں میں یہ باور کرانے کی کوشش کی کہ اگرانہوں نے اقتدارمیں بنے رہنے کے لئے وقف ترمیمی بل پرمرکزی حکومت کی حمایت کی تومسلمانوں کی پیٹھ میں خنجرگھوپنے جیسا ہوگا۔

وزیر اعظم نریندر مودی کو نشانہ بناتے ہوئے مولانا مدنی نے کہا، "مودی جی نے کہا ہے کہ وقف کوئی چیز نہیں ہے، میں بہت حیران ہوا، کل وہ کہیں گے کہ نمازاورزکوٰۃ کی کوئی روایت نہیں ہے۔ ہمیں وقف میں ترمیم کے معاملے پر اعتراض ہے۔ "

ہائی کورٹ میں دفاعی وکلاء سی کے شرما، مجاہد احمد، منیش کمارپانڈے اور نتن تیواری نے ملزمین کی ڈیفالٹ ضمانت پر رہائی کی عرضداشت داخل کی ہے اور دوران سماعت انہوں نے عدالت کو بتایاکہ کہ تفتیشی ایجنسی نے ملزمین کے خلاف متعینہ مدت میں چارج شیٹ داخل نہیں کی اس کے باوجود خصوصی سیشن عدالت نے تفتیشی ایجنسی کو مزید وقت دے دیا تاکہ وہ چارج شیٹ داخل کرسکے جو غیر قانونی ہے۔