Bharat Express

Maulana Arshad Madani

ملزم عارف شمیم کو صدرجمعیۃ علماء ہندمولانا ارشد مدنی کی ہدایت پر قانونی امداد فراہم کی گئی تھی، اس سے قبل جمعیۃ علماء ہند قانونی امدادکمیٹی کے توسط سے مقیم عالم اور فاروق کی ضمانت منظور ہوچکی ہے۔

مولانا ارشد مدنی نے مزید کہا کہ ماضی میں بھی پارلیمنٹ میں بہت سے معاملات پر بہت تیز اور تلخ بحثیں ہوئیں لیکن کسی اور رکن پارلیمنٹ نے کسی منتخب رکن کے خلاف ایسے ناشائستہ اورغیرجمہوری الفاظ کا استعمال نہیں کیا۔

جمعۃعلماء ہندکے صدرمولانا ارشدمدنی کی ہدایت پراسی ضمن میں ہوڈل سیکشن کے گاؤں سیولی کے قبرستان اورعیدگاہ کی مرمت کا کام مکمل ہوچکا ہے، ہوڈل سیکشن کے ہی حسن پورقصبہ کی ایک مسجد میں بھی شرپسندوں نے زبردست توڑپھوڑکی تھی اس کی بھی مرمت اورتزئین کاری کاکام مکمل ہوچکا ہے۔

جمعیۃعلماء ہند کے صدرمولانا ارشد مدنی نے 18 سال کے بعد ضمانت پرملزمین کی رہائی کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملزمین کے اہل خانہ کے لئے بلاشبہ یہ انتہائی خوشی کی بات ہوگی کیونکہ ان کے لئے یہ ساعت ایک طویل انتظارکے بعد آئی ہے

جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی نے کہا ہے کہ بے گناہوں کی باعزت رہائی تک ہماری قانونی جدوجہد جاری رہے گی۔ ساتھ ہی ملک کے نامورکریمنل وکلاء کی خدمات حاصل کی جائے گی۔

عدالت نے نہ صرف ملزم کو ضمانت پر رہا کئے جانے کے احکامات جاری کئے بلکہ مقدمہ کی سماعت 6 ماہ کے اندرمکمل کئے جانے کابھی ٹرائل کورٹ کو حکم دیا۔

ایڈوکیٹ شاہد ندیم نے بتایا کہ نوح فسادات معاملے میں پولس نے 50 سے زائد مقدمات قائم کر رکھے ہیں اور ان مقدمات میں قریب 200 ملزمین کی گرفتاری عمل میں آچکی ہے جبکہ 500 سے زائد ملزمین کو مفرور قرار دیا گیا ہے اور پولس ملزمین کی تلاش میں ہے اور ان کے اہل خانہ کو مبینہ طور پر ہراساں کیا جارہا ہے۔

مولانا ارشد مدنی کی ہدایت پر جمعیۃ علماء ہند کے مختلف وفود میوات کے الگ الگ علاقوں میں ریلیف اور راحت رسانی کے کام میں روز اول سے مصروف ہیں۔ سروے اور قانونی کارروائی کے لئے بھی ریلیف کمیٹی، لیگل سیل اور سروے کمیٹیاں قائم کی گئی ہیں۔

افسوس ہے کہ سیاستداں اور حکمراں طاقتیں مذہبی لبادےکو اوڑھ کرنفرت کی سیاست کررہی ہیں۔اور یہ سب اس لئے ہورہا ہے تاکہ اقتدار پر قابض رہ سکے، یہ رجحان یقینی طور پر انتہائی خطرناک ہے۔ پہلے انتخابات بے روزگاری اور مہنگائی جیسے مدعوں پر ہوتے تھے لیکن آج مذہب کے نام پر سیاست ہورہی ہے اور اقتدار پر قبضہ جمانے کیلئے مذہب کا ناجائز استعمال کیا جارہا ہے۔

جمعیۃ علماء ہند نے اپنی تیار کردہ رائے میں کہا کہ یکساں سیول کوڈ آئین میں موجود مذہب پر عمل کرنے کی آزادی کے خلاف ہے، کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 25 میں شہریوں کو دی گئی مذہبی آزادی اور بنیادی حقوق کو ختم کردیتا ہے ۔