سماجوادی پارٹی کے قومی صدر اکھلیش یادو۔ (فائل فوٹو)
لکھنؤ: سماج وادی پارٹی (ایس پی) کے سربراہ اکھلیش یادو نے بدھ کے روز وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کے اس بیان کو نشانہ بنایا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ بلڈوزر کا استعمال کرنے کے لیے بہت مضبوط دل اور دماغ ہونا چاہیے۔ وہ لوگ جو فسادیوں کے سامنے ہتھیار ڈال دیتے ہیں وہ بلڈوزر استعمال نہیں کر سکتے۔
اکھلیش یادو نے جواب دیتے ہوئے کہا، ’’ہمارے وزیر اعلیٰ کہنے کو وزیر اعلیٰ ہیں، لیکن حیرت کی بات ہے کہ کبھی کبھی وہ ماہر حیاتیات (Biologist) بھی بن جاتے ہیں۔ حالانکہ، اب میں اس بحث میں نہیں پڑنا چاہوں گا، لیکن میں ایک بات پر زور دینا چاہوں گا کہ ہمارے وزیر اعلیٰ کو اگر کسی کی سب سے زیادہ فکر ہے تو وہ ہے ڈی این اے کی۔ سچ کہوں تو انہیں ہی سب سے زیادہ ڈی این اے کی فکر ہے۔ میں پچھلے کئی دنوں سے سوچ رہا تھا کہ کسی دن وہ پاور پلانٹ کا نام بولیں گے، لیکن آج وہ پاور پلانٹ کا نام نہیں لے پا رہے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’میں ایک بات یقین سے کہنا چاہوں گا کہ وہ ڈی این اے کہہ سکتے ہیں لیکن اس کا فل فارم نہیں بتا سکتے، اس لیے میں وزیراعلیٰ سے کہنا چاہتا ہوں کہ ڈی این اے کا لفظ استعمال کرنے سے پہلے وہ اس کا فل فارم تو بتا دیں‘‘۔
ایس پی سربراہ نے کہا، ’’جہاں تک بلڈوزر کا تعلق ہے، ہم سب جانتے ہیں کہ عدالت کا بلڈوزر کس طرح چلتا ہے۔ عدالت نے واضح کر دیا ہے کہ اب کسی بھی ریاست کی انتظامیہ اس طرح کسی پر بلڈوزر کا استعمال نہیں کر سکتی۔ جو لوگ بلڈوزر لیکر لوگوں کو ڈراتے تھے۔ لوگوں کے گھروں کو گراتے تھے۔ پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا وزیر اعلیٰ کی رہائش گاہ کا نقشہ پاس ہے اور کب پاس ہوا تھا۔ حکومت کو یہ بھی بتانا چاہئے، ساتھ ہی اس کا کاغز بھی دکھانا دینا چاہئے، تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’’ایک بات تو واضح ہو گئی ہے کہ موجودہ حکومت نے اپنا غرور دکھانے کے لیے بلڈوزر کا استعمال کیا ہے، اس کو دیکھتے ہوئے سپریم کورٹ سے لے کر ہائی کورٹ تک صاف ہو چکا ہے کہ بلڈوزر کی کارروائی آئینی نہیں ہے، ابھی کل ہی سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ اب بلڈوزر نہیں چلے گا، تو ایسے میں میرا سوال ہے کہ کیا اب تک جو بلڈوزر چل رہا تھا، کیا اس کے لیے حکومت معافی مانگے گی؟
بھارت ایکسپریس۔