گجرات کے سومناتھ میں نو مساجد اور درگاہوں کے یک لخت انہدام کے خلاف گجرات ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی گئی ہے۔
گجرات میں سومناتھ مندرکے قریب مذہبی ڈھانچوں پربلڈوزرکارروائی کے خلاف جمعیۃ علماء ہند کی گجرات یونٹ نے اولیائے دین کمیٹی کی طرف سے گجرات ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی ہے۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ یہ کارروائی غیرقانونی طورپربغیرنوٹس کے انجام دی گئی۔ جمعیۃ کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ ان مساجد اورقبرستانوں کو نشانہ بنا کرمسلمانوں کے حقوق کی خلاف ورزی کی گئی ہےاورایک اکثریتی کمیونٹی کے مندرکی توسیع کے لیے یہ سب کیا گیا ہے۔ اپیل میں حکومت کے اس اقدام کے خلاف عدالتی مداخلت کی گزارش کی گئی ہے۔
جمعیۃ علماء ہند کی طرف سے ایڈوکیٹ طاہرحکیم اورایڈوکیٹ مہرٹھاکورعدالت میں پیش ہوئے۔ مقدمہ صدرجمعیۃ علماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی کی ہدایت پرپروفیسرنثاراحمد انصاری ناظم اعلیٰ جمعیۃ علماء گجرات کی نگرانی میں لڑا جائے گا۔ اگلی سماعت 3 اکتوبرکو ہوگی ہے۔ واضح ہو کہ گجرات کے ضلع گیر سومناتھ میں ہفتے کے روز حکام نے سومناتھ مندرکے قریب پرابھاس پاتن علاقے میں 9 مساجد اوردرگاہوں سمیت 45 مکانات کو تجاوزات کے الزام میں مسمار کر دیا۔ اس کارروائی میں 1200 پولیس اہلکار تعینات کئے گئے تھے۔ مقامی حکام کے مطابق 60 کروڑروپئے مالیت کی 15 ہیکٹرزمین سے تجاوزات ہٹائی گئی ہیں اور حرف حیرت یہ ہے کہ اس کارروائی میں احتجاج کرنے والے مسلمانوں کی بڑی تعداد کوگرفتار بھی کیا گیا ہے۔
حکومت کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی قانونی تقاضوں کے مطابق ہوئی۔ عدالت میں آج حکومت کے وکیل نے کہا کہ تمام قانونی تقاضے پورے کیے گئے ہیں، لیکن درخواست گزاروں نے دعویٰ کیا کہ کارروائی کے دوران بغیرنوٹس کے یا بہت مختصرنوٹس پراقدام اٹھایا گیا، جو قانونی طور پرغلط ہے۔ حالانکہ جن مساجد اور عبادت گاہوں کومنہدم کیا گیا ہے وہ 700 سے 800 سال پرانی ہے، 1903 میں نواب جونا گڑھ کی طرف سے قبرستان کے نام عطا کردہ اجازت نامہ بھی ہے، نیز انہیں وقف بورڈ کی جائیداد کے طورپرتحفظ حاصل تھا۔ گجرات حکومت کی اس کارروائی سے پورے ملک میں بے چینی پائی جارہی ہے، یہ کہا جارہا ہے کہ بلڈوزر ایکشن کے دورمیں ایک ساتھ اتنی مساجد کہیں منہدم نہیں ہوئیں، اس سے مسلمانوں کی کافی دل آزاری ہوئی ہے ۔ جمعیۃ علماءگجرات کے ناظم اعلیٰ پروفیسرنثار احمد انصاری کا کہنا ہے کہ اس کے خلاف کچھ لوگ آج سپریم کورٹ بھی گئے ہیں، لیکن وہ توہین عدالت کے مقدمے کے تناظرمیں گئے ہیں۔ ہماری عرضی حکومت گجرات کے اقدام کے خلاف ہے ۔